الہ آباد۔ پچھلے مہینے کانپور کے سرکاری گرلس شیلٹر ہوم میں کورونا وائرس پھیلنے کے بعد اب اس مہلک وبا ء نے الہ آباد کے سرکاری گرلس شیلٹر ہوم کو بھی اپنی زد میں لے لیا ہے۔ شیلٹر ہوم میں رہنے والی کئی بچیوں میں کورونا پازیٹیو کی تصدیق ہونے سے یہاں کی صورت حال انتہائی سنگین ہو گئی ہے۔
شہر کے نور اللہ روڈ پر واقع سر کاری شیلٹر ہوم کو مہیلا کلیان وبھاگ کی طرف سے چلایا جاتا ہے۔ اس شیلٹر ہوم میں تیس سے زیادہ بے سہارا اور غریب بچیاں رہتی ہیں۔
شیلٹر ہوم میں کورونا وائرس پھیلنے کا پہلا معاملہ گذشتہ 2 جولائی کو سامنے آیا تھا۔ شیلٹر ہوم میں رہنے والی دو بچیوں میں کورونا وائرس کی علامتیں پائی گئی تھیں۔ ڈاکٹروں کی ٹیم نے دونوں بچیوں کے سیمپل لے کر جانچ لئے بھیج دیا تھا ۔ دونوں بچیوں کی جانچ رپورٹ پازیٹیو آنے کے بعد محکمہ صحت نے شیلٹر ہوم میں رہنے والی تمام لڑکیوں کی جانچ کی کرائی تھی۔ جانچ میں تین مذید لڑکیوں میں کورونا پازیٹیو پایا گیا ہے۔ شیلٹر ہوم میں پانچ بچیوں میں کورونا پازیٹیو پائے جانے کے بعد حکومت نے شیلٹر ہوم اور اس کے آس پاس کے پورے علاقے کو سیل کر دیا ہے۔
محکمہ صحت اور مہیلا کلیان وبھاگ اب اس بات کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ انتہائی سکیورٹی کے باوجود شیلٹر ہوم میں رہنے والی بچیوں میں کورونا وائرس کس طرح سے پھیل رہا ہے؟ بچیوں کے علاج کے بارے میں جب چیف میڈیکل افسر ڈاکٹر جی ایس واجپائی سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ شیلٹر ہوم کی جن پانچ بچیوں میں کورونا پازیٹیو پایا گیا ہے، ان کا سرکاری اسپتالوں میں بہتر علاج کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شیلٹر ہوم کو پوری طرح سے سینیٹائزڈ کرا دیا گیا ہے ۔ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈاکٹر وں کی پوری ٹیم شیلٹر ہوم پر اپنی نظر رکھے ہوئے ہے۔ ڈاکٹر جی ایس واجپائی کا کہنا ہے کہ گرلس شیلٹر ہوم میں رہنے والی بچیوں کی حفظان صحت کے لئے مقامی انتظامیہ ،مہیلا کلیان وبھاگ اور محکمہ صحت مل کر کام کر رہے ہیں۔