کورونا وائرس کی وبا سے دنیا بھر میں ہونے والی ہلاکتیں بائیس لاکھ سے تجاوز کر گئی ہیں۔ امریکا سمیت کئی ملکوں میں اس بیماری کے علاج کے لیے دوا بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔امریکا میں کووڈ انیس بیماری کے شافی علاج کے لیے ایک دوا ریمڈِسیوِ تیار کی گئی ہے۔ اس دوا کی آزمائش اب ایسے بندروں پر شروع کر دی گئی ہے،
جن کو کورونا وائرس کی نئی قسم سے متاثر کیا گیا تھا۔ ابتدائی نتائج کے مطابق بیمار بندروں میں دوا کے مثبت اثرات سامنے آئے ہیں اور انہوں نے صحت یاب ہونا شروع کر دیا ہے۔
امریکی ادارے نیشنل انسٹیٹیوٹ برائے ہیلتھ کی جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ انسدادِ وائرس کی نئی دوا ریمڈِسیوِر کے جو ٹیسٹ بندروں پر کیے گئے ہیں، اُس کے مثبت کلینیکل نتائج سامنے آئے ہیں جو یقینی طور پر حوصلہ افزا ہیں۔
دوا دینے کے بعد بندروں کی بیماری میں کمی ہوئی اور بیمار بندروں کے وائرس سے متاثرہ پھیپھڑوں میں بھی بہتری پیدا ہوئی ہے۔ نئی دوا ریمڈِسیوِر پر تجربات امریکا کے قومی ادارے ان آئی ایچ کی نگرانی میں جاری ہیں۔
نئی دوا ریمڈِسیوِر کی باضابطہ منظوری ابھی باقی ہے۔ اس کے ابتدائی ٹیسٹ وائرس میں مبتلا ایسے مریضوں کے ایک گروپ پر بھی کیے جا چکے ہیں، جو ہسپتالوں میں داخل ہیں۔ اس دوا کا بنیادی کام انسانی بدن میں داخل ہو کر کووڈ انیس بیماری کے وائرس کی کسی بھی شکل کو پوری طرح ہلاک یا ختم کر دینا ہے۔
ریمڈِسیوِر کے بندروں پر تجربات سے قبل ان میں کورونا وائرس کی نئی قسم کو داخل کر کے بیمار کیا گیا۔ یہ چھ بندروں کا گروپ ہے جن میں یہ دوا انجیکشن یا شریانوں کے ذریعے داخل کی گئی۔ اس دوائی کی مقدار بڑھانے سے بارہ گھنٹوں کے بعد بندروں کے متاثرہ پھیپھڑوں میں بھی بہتری پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی مجموعی بیماری اگلے ایک ہفتے کے دوران کم ہونا شروع ہو گئی تھی۔
ریمڈِسیوِر نامی دوا ایک طبی ریسرچ کے ادارے جیلیڈ سائنسز کے محققین کی کاوش ہے۔ امریکی ریاست کیلیفورنیا کے فوسٹر سٹی میں اس کا صدر دفتر ہے۔ جیلیڈ سائنسز بائیوفارماسیوٹیکل تحقیقی ادارہ ہے اور یہ تجارتی بنیاد پر ادویات بھی تیار کرتا ہے۔