عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں تقریبا 12 ویکسین ایسی ہیں جن کا ٹرائل آخری مرحلے میں ہے۔ ان ٹرائل میں آکسفورڈ یونیورسٹی اور اسٹرازینیکا کی کورونا وائرس ویکسین کو سب سے بہتر بتایا جا رہا ہے۔ حالانکہ بری خبر یہ ہے کہ اسی ویکسین کے ٹرائل کے دوران برازیل میں ایک والنٹیر کی موت ہو گئی ہے۔
برازیل کی ہیلتھ اتھارٹی Anvisa نے بدھ کو بتایا کہ ویکسین کے ٹرائل میں شامل ایک والنٹیر کی موت بھلے ہی ہوئی لیکن اس کی موت کا سبب ویکسین نہیں ہے ۔
برازیل نے فیصلہ کیا ہے کہ اس واقعے کے باوجود فی الحال ٹرائل نہیں روکے جائیں گے۔
فیڈرل یونیورسٹی آف ساؤ پاؤلو کی مدد سے برازیل میں کورونا وائرس کی ویکسین اے زیڈ ڈی222 کے تیسرے مرحلے کے ٹرائل چل رہے ہیں۔
یونیورسٹی اطلاع دی ہے کہ جس والنٹیر کی موت ہوئی ہے وہ برازیل کا ہی رہنے والا ہے۔ بلوم برگ کے مطابق اس شخص کی عمر 28 سال ہے اور اسے سبھی ویکسین نہیں دی گئی تھیں۔
این ویسا نے کہا کہ حادثے کے بعد بھی ویکسین کا ٹرائل چلتا رہے گا لیکن اس بارے میں زیادہ جانکاری نہیں دی گئ۔
ادھر آکسفورڈ کے سائنسدانوں نے کہا ہے کہ ویکسین کے تحفظ کو لیکر کوئی فکر کی بات نہیں ہے۔ اس سے پہلے ستمبر میں برطانیہ میں ویکسین کے ٹرائل کے دوران ایک والنٹیر کو اسپتال لے جانا پڑا تھا۔
ادھر جنوبی کوریا میں بھی فلو شاٹ لگنے کے بعد پانچ لوگوں کی موت کی خبریں آرہی ہیں۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ میں بھی اب ایف ڈی اے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے سیفٹی ڈیٹا کے ریویو کے بعد ٹرائل پھر سے شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن اب ایک مرتبہ پھر سوال کھڑا ہو گیا ہے کہ برازیل کے واقعے کے بعد کیا فیصلہ کیا جائے گا۔
دوسری طرف کورونا وائرس کے انفیکشن کو لیکر برطانیہ کے سینئر سائنسداں صلاحکار کے دعوے سے لوگوں کی فکر بڑھ گئی ہے۔
کورونا وائرس وبا کیلئے تشکیل کی گئی برطانوی حکومت کی صلاحکار کمیٹی کے ایک سینئر سائنسداں نے کہا کہ کورونا وائرس وبا کو کبھی بھی ختم نہیں کیا جا سکے گا۔ یہ لوگوں کے درمیان ہمیشہ بنا رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ حالانکہ ایک ویکسین موجودہ حالات کو تھوڑا بہتر بنانے میں مدد ضرور کرے گی۔