شاہجہاں پور : اتر پردیش کے شاہجہاں پور ضلع کے کھٹار نگر پنچایت میں چیئرمین کی طرف سے لائی گئی من مانی قراردادوں پر دستخط نہ کرنے والے آٹھ سبھاسدوں (وارڈ ممبران) کو یرغمال بنا لیا گیا، اس دوران ممبران پر فائرنگ بھی کی گئی۔
ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سنجیو واجپئی نے جمعہ کو بتایا کہ تھانہ کھٹار نگر پنچایت میں منگل کی رات نگر پنچایت چیئرمین کے نمائندے روی سنگھ نے وارڈ ممبران کو اپنی رہائش گاہ پر بلایا تھا، بعد میں انہیں ایک من مانی قرارداد پر دستخط کرنے پر دباؤ بنایا گیا۔ جب انہوں نے دستخط کرنے سے انکار کر دیا تو کھٹار نگر پنچایت چیئرمین مینا دیوی کے نمائندے اور وہاں موجود ان کے ساتھی مشتعل ہو گئے اور الزام ہے کہ ان پر بھی پستول سے فائرنگ کی گئی۔
مسٹرباجپائی نے درج کرائی گئی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد نگر پنچایت کے چیئرمین کے نمائندے روی سنگھ اور ان کے ساتھیوں نے سبھاسدوں منگل سنگھ، شرافت خان، سشیل راٹھور، چندن گپتا اور کونسلر پتی دیوش گپتا، انوج سنگھ سمیت 8 ارکان کو یرغمال بنالیا، اس کے بعد سبھاسدوں کی کافی التجا کے بعد رات ایک بجے انہیں رہا کیاگیا، اس معاملے میں جمعرات کی رات دیر گئے سبھاسدوں کی جانب سے سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔
نگر پنچایت صدر مینا دیوی کے شوہر بابورام نے بتایا کہ یہ کیس مکمل طور پر فرضی ہے ، کسی کو یرغمال نہیں بنایا گیا، یہ ایک سیاسی سازش ہے ، انہوں نے کہا کہ عوام نے انہیں مکمل اکثریت سے منتخب کیا ہے ، جس کی وجہ سے ان کے مخالفین بوکھلا گئے ہیں اورسازش کررہے ہیں۔
اس معاملے میں ملزم بنائے گئے نگر پنچایت چیئرمین کے نمائندے روی سنگھ نے کہا کہ یہ کیس پوری طرح سے جھوٹا ہے اور انہوں نے کسی کو یرغمال نہیں بنایا ہے ۔ رپورٹ درج کر لی گئی ہے تاہم پولیس کی جاری تفتیش میں سب کچھ واضح ہو جائے گا۔ پولیس نے نگر پنچایت صدر کے نمائندے روی سنگھ اور دیگر ملزمان کے خلاف دفعہ 307، 342، 504، 323 اور ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کردی ہے ۔