نیوزی لینڈ کے حکام کے مطابق کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر حملوں میں 51 مسلمانوں کو شہید کرنے والے شخص پر دہشت گردی کی فرد جرم باضابطہ طور پر عاید کر دی گئی ہے۔
نیوزی کے پولیس ڈیپارٹمنٹ کی جناب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ملزم برینٹن ٹرینٹ کے خلاف 2002 کے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
نیوزی لینڈ پولیس کے مطابق اس دہشت گردی کے چارج کے علاوہ سفاک ٹرینٹ پر قتل کے 51 اور اقدام قتل کے 40 الزامات کا مقدمہ بھی چلایا جائے گا۔
پولیس کے بیان کے مطابق اس دہشت گردی کے الزام کے تحت کرائسٹ چرچ حملے کو دہشت گرد حملہ ثابت کیا جائے گا۔” یاد رہے کہ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے مسجد حملوں کے بعد کہا تھا کہ یہ حملے ایک منظم دہشت گرد سازش کا نتیجہ ہیں۔
نیوزی لینڈ کا انسداد دہشت گردی ایکٹ اب تک عدالت میں کسی بھی ملزم کے خلاف استعمال نہیں کیا گیا تھا اور ٹرینٹ پہلا ملزم ہے جسے اس ایکٹ کے ذریعے سے کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کو دہشت گردی ایکٹ کے تحت عدالت میں پیش کرنے کا فیصلہ وکلاء اور پراسیکیوٹرز سے مشورے کے بعد کیا گیا ہے۔
28 سالہ ٹرینٹ کو اس وقت ایک انتہائی سیکیورٹی والی جیل میں قید رکھا گیا ہے اور اس کی نفسیاتی حالت کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔