ریو ڈی جنیرو: برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں اولمپکس کے مقابلے جاری ہیں لیکن کیا آپ نے کبھی اس میگا ایونٹ میں شریک کھلاڑیوں کے جسم پر موجود سرخ دھبوں پر دھیان دیا؟
اپنے کیریئر میں 19 گولڈ میڈلز حاصل کرنےوالے امریکی پیراک مائیکل فیلپس اور دیگر کھلاڑیوں کی پیٹھ اور کندھے پر دائرے کی شکل کے سرخ دھبے باآسانی دیکھے جاسکتے ہیں۔
دراصل یہ دھبے درد کے علاج کیلئے استعمال کیے جانے والے قدیم طریقے ‘کپنگ’ یا ‘حجامہ’ کی وجہ سے جسم پر پڑ جاتے ہیں جو تین سے چار روز تک موجود رہتے ہیں۔
امریکی ٹی وی سی این این کی رپورٹ کے مطابق کپنگ دراصل چینی طریقہ علاج ہے جو تقریباً 2 ہزار قبل شروع ہوا اور آہستہ آہستہ مصر، مشرق وسطیٰ اور اب پوری دنیا میں پھیل چکا ہے۔
کپنگ کیسے کی جاتی ہے؟
چینی روایات میں یہ مانا جاتا ہے کہ کپنگ کے ذریعے جسم میں خون کی روانی بہتر ہوجاتی ہے اور اس کے ذریعے سوزش، لقوہ، کھانسی، سانس کی تکلیف، کیل مہاسوں اور خاص طور پر درد کا موثر علاج کیا جاسکتا ہے۔
اس طریقہ علاج میں شیشے کے ایک کپ میں آگ جلائی جاتی ہے اور جسم کے مخصوص حصوں پر اسے رکھ دیا جاتا ہے، آگ بجھتے ہی کپ کے اندر کا درجہ حرارت کم ہوتا ہے اور اس کی وجہ سے کپ اور جلد کے درمیان کھنچائو پیدا ہوجاتا ہے۔
اس کھنچائو کی وجہ سے جسم کے اس حصے میں خون کا بہائو تیز ہوجاتا ہے اور سوجن اور درد سے نجات ملتی ہے، کپنگ یا حجامہ کے اور بھی طریقے ہیں جن میں جسم سے فاسد خون کو بھی نکالا جاتا ہے۔
کیا واقعی اس سے فائدہ ہوتا ہے؟
ماضی میں ہونے والی تحقیقات کے مطابق کپنگ کو کینسر کے درد اور کمر کی تکلیف کے علاج میں استعمال کیا جاتا رہا ہے اور اس طریقہ علاج سے گزرنے والے افراد کا یہ کہنا ہے کہ انہیں اس سے کافی آرام ملا۔
2011 میں محققین نے لکھا کہ کپنگ کے طبی فوائد کے حوالے سے کوئی ٹھوس بات کہنا مشکل ہے کیوں کہ اس حوالے سے ہونے والی ریسرچ بہت چھوٹے پیمانے پر کی گئی ہیں اور ان سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کو بنیاد نہیں بنایا جاسکتا۔
البتہ کپنگ کے اُس طریقہ کار کے حوالے سے سب سے زیادہ تحقیق ہوئی ہے جس میں جسم کے مخصوص حصوں پر کٹ لگاکر وہاں سے فاسد خون نکالا جاتا ہے، یہ طریقہ علاج اسلامی ممالک میں زیادہ مقبول ہے اور اسے حجامہ کہتے ہیں۔
کھلاڑی یہ طریقہ کیوں استعمال کرتے ہیں؟
کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ وہ کپنگ کے ذریعے اپنے جسم کی تکالیف دور کرتے ہیں کیوں کہ مقابلے سے قبل انہیں سخت ٹریننگ اور ذہنی دبائو سے گزرنا ہوتا ہے اور کپنگ کے ذریعے نہ صرف ان کا درد دور ہوتا ہے بلکہ وہ ذہنی طور پر بھی پرسکون محسوس کرتے ہیں۔
خود کو پرسکون کرنے کے اور بھی کئی طریقے ہیں جن میں مساج، سوانا، آئس باتھ وغیرہ شامل ہیں لیکن زیادہ تر کھلاڑیوں کو کپنگ ہی پسند ہے کیوں کہ یہ زیادہ موثر ثابت ہوتا ہے۔
جلتا ہوا کپ اپنے جسم پر رکھنا کیسا لگتا ہے اور جب کپ جسم کے اس حصے پر شدید دبائو ڈالتا ہے تو کتنا درد ہوتا ہے؟ اس کا اندازہ لگانے کیلئے تو آپ کو خود اس عمل سے گزرنا ہوگا۔