سارناتھ(وارانسی):تبتی روحانی گرو دلائی لامہ نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی تنازع کا مستقل حال ہتھیاروں سے نہیں بلکہ بات چیت سے ہونا چاہئے ۔
بھگوان بدھ کے مقدس مقام سارناتھ میں مسٹر لامہ نے ”ہندوستانی فلسفیانہ خیالات اور جدید سائنس”کے موضوع پر منعقد دو روزہ کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے آج یہاں کہا کہ ہمیں یہ سمجھنا چاہئے کہ ہم 21ویں صدی میں رہ رہے ہیں۔ہمیں علم اور تعلیم کا استعمال بات چیت سے تنازعات کے حل کے لئے کرناچاہئے ۔انہوں نے کہا کہ ہتھیاروں کے زور پر کسی بھی مسئلے کا مستقل حل ممکن نہیں ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرا خیال ہے کہ فوج کا بجٹ بڑھانے کے بجائے اسے علم و تعلیم کو فروغ دینے پر خرچ کرنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ زمین کے کسی بھی حصہ پراگر انسان دکھی ہوتا ہے تو ہمیں بھی ویسا ہی محسوس ہونا چاہئے ۔
مسٹر لامہ نے کہا کہ ہندوستانی قدیم فلسفہ ہمیں مشکل سے مشکل حالات کے حل کا راستہ دکھاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ علم اور عقل کبھی کبھی خطرناک سمت میں کام کرتے ہیں.
اور ہمیں اس بات کا خیال رکھنا ہوگا کہ کسی بھی قسم کے حالات میں علم کا غلط استعمال نہ ہو۔ملک اور بیرون ملک سے آئے فلسفیوں، سائنسدانوں اور مذہبی گروؤں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ دو روزہ کانفرنس اس سمت میں مفید ثابت ہوگی۔