جاپانی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ جاپان نے بدترین حالات سے بچنے کے لیے سرحدیں بند کردی ہیں —
جاپان نے کہا کہ وہ پیر سے غیر ملکیوں کے لیے اپنی سرحدیں بند کردیں گے، اسرائیل کے ساتھ دنیا کی تیسری بڑی معیشت نے کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ ’اومیکرون‘ کے خلاف سخت اقدامات اٹھا لیے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اس ویرینٹ کی وجہ سے آسٹریلیا میں لاک ڈاؤن ختم ہونے کے امکانات کم ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔
تاہم سرمایہ کار ویرینٹ کے حوالے سے مزید تفصیلات کے منتظر ہیں، گزشتہ ہفتے مزید پابندیاں عائد ہونے کے خدشے کے باعث مارکیٹ شدید متاثر ہوئی تھی، یہ ویرینٹ ممکنہ طور پر زیادہ خطرناک ہونے کے سبب 2 سال کی عالمی وبا کے بعد بحالی کی طرف بڑھنے والی معیشت کے لیے خطرہ ہوسکتا ہے۔
اومیکرون کی تشخیص سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں کی گئی جس کے بعد آسٹریلیا، بیلجیئم، بوٹسوانا، برطانیہ، کینیڈا، ڈنمارک، فرانس، جرمنی، ہانگ کانگ، اسرائیل، اٹلی، اور نیدرلینڈز میں بھی اس کے کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے۔
اومیکرون کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ اس ویرینٹ کو سمجھنے میں ’چند دن یا کئی ہفتے‘ بھی لگ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جاپان نے بدترین حالات سے بچنے کے لیے غیر ملکیوں کے لیے اپنے ملک کی سرحدیں بند کردی ہیں۔
جاپان کے وزیر اعظم فومیو کیشیدہ کا کہنا تھا کہ وہ اس تنقید کے لیے تیار ہیں کہ وہ ضرورت سے زیادہ محتاط ہیں، یہ غیر معمولی اقدامات عارضی ہیں جو ہم معلومات واضح نہ ہوجانے تک احتیاط کے طور پر اٹھا رہے ہیں۔
اومیکرون کے حوالے سے فومیو کیشیدا کا کہنا تھا کہ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ان پابندیوں کا اطلاق کب تک کیا جائے گا، مخصوص ممالک سے آنے والے جاپانی شہریوں کو قرنطینہ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جاپان کے وزیر صحت شیگیوکی گوتو کا کہنا تھا کہ ملک بھر ٹیسٹ کیے جارہے ہیں تاکہ نمیبیا سے آنے والے مسافروں میں اس وائرس کی منتقلی کی تشخیص کی جاسکے۔
اسرائیل میں اتوار کی رات سے غیر ملکی مسافروں کی آمد پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ویرینٹ کے مقابلے کے لیے انسداد دہشت گردی کی ٹیکنالوجی کے استعمال کے عزم کا اظہار بھی کیا۔
دوسری جانب آسٹریلیا کا کہنا ہے کہ وہ کورونا وائرس سے متعلق منصوبہ دوبارہ نافذ کرنے کا جائزہ لے رہے ہیں، بدھ کے لیے اعلان کردہ سرحدی نرمی کے حوالے سے نیشنل سیکیورٹی پینل کے اراکین جائزے کے لیے آئندہ روز ملاقات کریں گے۔
آسٹریلوی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن کا کہنا تھا کہ بیرون ملک مسافروں کے لیے 2 ہفتے قرنطینہ بحال کرنا ’تھوڑا جلد ہے‘ تو ہم نے اس وقت صرف ایک اقدام اٹھایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مطمئن ہوجائیں، بہتر معلومات حاصل کریں اور سمجھداری سے فیصلے لیں۔
موریسن نے بتایا کہ اومیکرون کی علامات اب تک واضح نہیں ہیں اور اس کا علاج گھر میں بھی کیا جاسکتا ہے اور جنوبی افریقی ڈاکٹرز نے ایک مختلف ویرینٹ کا شبہ ظاہر کیا ہے۔
ادھر مراکش کی حکومت کا کہنا ہےکہ ملک میں بھی 29 نومبر سے 2 ہفتوں کے لیے مقامی و بین الاقوامی باؤنڈ پروازیں بند کردی جائیں گی۔
سنگاپور کے وزیر صحت کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے لیے ویکسین شدہ افراد کے سفر شروع کرنے کا فیصلہ مؤخر کردیا ہے۔
یاد رہے کہ جنوبی ایشیا کی امیر ترین ریاست اور ان کے پڑوی ملائیشیا نے ویکسینیٹڈ افراد کے لیے اپنی زمینی سرحدیں کھول دی ہیں، یہاں دو سال سےسفری پابندی عائد تھی۔
دوسری جانب برطانیہ نے ’جی سیون’ ممالک کے ورزائے صحت کے ہنگامی اجلاس کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن آج ویرینٹ کی تازہ ترین تفصیلات فراہم اور وائٹ ہاؤس کے ردعمل کا اظہار کریں گے، جبکہ جنوبی افریقہ کی جانب سے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے اسے معیشت کے لیے نقصان دہ قرار دیا گیا ہے۔
جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رمافوسا کا کہنا تھا کہ انہیں ان کی سائنسی صلاحیت پر سزا دی جارہی ہے کیونکہ انہوں نے ابتدا ہی میں ویرینٹ کو دریافت کرلیا ’سائنس نے سفری پابندیوں کے بارے میں آگاہ نہیں کیا اور نہ ہی یہ بتایا کہ یہ طریقہ کار وائرس کو روکنے کے لیے کتنا مؤثر ثابت ہوگا‘۔
انہوں نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ اس عمل سے مختلف ممالک کی معیشت مزید متاثر ہوں گی۔