ویتنام جنگ میں امریکی مداخلت کو بے نقاب کرنے والے وہسل بلوور ڈینئل ایلسبرگ 92 برس کی عمر میں فوت ہو گئے۔ طویل عرصے سے لبلے کے کینسر میں مبتلا سابقہ امریکی آرمی اینالسٹ ایلسبرگ ریاست کیلی فورنیا کے علاقے کینسنگٹن میں رہائش پذیر تھے، انہیں 1971 میں پینٹاگون پیپر لیک کرنے کے بعد امریکا کی خطرناک ترین شخصیت قرار دیا گیا تھا۔
ڈینئل ایلسبرگ کے خلاف امریکی حکومت کی جانب سے جاسوسی کے الزام میں مقدمہ قائم کیا گیا تھا تاہم عدالت نے ان کے خلاف لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا۔
ڈینئل ایلسبرگ امریکی حکومت کے فوجی اقدامات اور مداخلتوں کے شدید نقاد رہے تھے، وہ 60 کی دہائی میں وائٹ ہاؤس میں نیوکلیئر اسٹریٹجی کیلئے بطور مشیر اور محکمہ دفاع کیلئے ویتنام جنگ کے تجزیہ کار کے طور پر خدمات سرانجام دیتے تھے۔
ایلسبرگ سمجھتے تھے کہ جنگوں کی روکتھام صرف اس صورت میں ممکن ہو سکتی ہے جب عوام ان کے بارے میں جان لیں، عوامی احتجاج سے پیدا ہونے والے سیاسی دباؤ کے نتیجے میں حکومت کو جنگ کے خاتمے کیلئے مجبور کیا جاسکتا ہے— فوٹو: فائل
ایلسبرگ سمجھتے تھے کہ جنگوں کی روکتھام صرف اس صورت میں ممکن ہو سکتی ہے جب عوام ان کے بارے میں جان لیں، عوامی احتجاج سے پیدا ہونے والے سیاسی دباؤ کے نتیجے میں حکومت کو جنگ کے خاتمے کیلئے مجبور کیا جاسکتا ہے— فوٹو: فائل
ایلسبرگ سمجھتے تھے کہ جنگوں کی روکتھام صرف اس صورت میں ممکن ہو سکتی ہے جب عوام ان کے بارے میں جان لیں، جس کے بعد عوامی احتجاج سے پیدا ہونے والے سیاسی دباؤ کے نتیجے میں حکومت کو جنگ کے خاتمے کیلئے مجبور کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے 7 ہزار پینٹاگون پیپرز جاری کیے تھے جن میں مختلف امریکی صدور کی دھوکا دہیوں کو بے نقاب کیا گیا تھا۔