تیس جنوری 1948 یہی وہ تاریخ ہے جس دن سچائی اورعدم تشدد کے پجاری مہاتما گاندھی کا گولی مارکرقتل کردیا گیا تھا۔ مہاتما گاندھی ہندوستانی جنگ آزادی کے ہیرورہے۔ گاندھی جی کی قیادت میں ہی ہندوستان آزادی کی لڑائی پروان چڑھی اورملک کوآزادی ملی۔ سال 1915 میں گاندھی جی جب بیرون ملک سے ہندوستان لوٹے تووہ اپنے ساتھ ایک نیا نظریہ لے کرآئے، جس نے ملک کو ایک نئی سمت دکھائی۔
آزادی کے لئے جدوجہد کرتے ہوئے گاندھی جی نے تحریک چلائی، جن میں ‘نمک ستیہ گرہ’ سب سے زیادہ مقبول ہوا۔ یہ تحریک اتنی طاقتوراورموثرتھی کہ سال 2011 میں امریکہ کی مشہورٹائم میگزین نے اسے دنیا کی 10 سب سے زیادہ موثرتحریک میں دوسرے مقام پرجگہ دی۔
مارچ 1930 میں گاندھی جی نے احمد آباد واقع سابرمتی آشرم سے 24 دن کا سفرشروع کیا تھا۔ یہ سفرسمندرکے کنارے آباد شہر دانڈی کے لئے تھی، جہاں جاکرانہوں نے نوآبادیاتی ہندوستان میں نمک بنانے کے لئے انگریزوں کے حقوق والا قانون توڑا اورنمک بنایا تھا۔ اس عدم تشدد تحریک کے بعد ملک میں انگریزوں کے دوراقتدارکے خلاف ‘ستیہ گرہ’ تحریک شروع ہوئی تھی۔
ٹائم نے ‘نمک ستیہ گرہ’ کے بارے میں لکھا کہ اس ستیہ گرہ نے برطانوی سامراج کے لئے جذباتی اوراخلاقی طاقت دی تھی۔ میگزین کے مطابق “ہندوستان پربرطانیہ کی طویل وقت تک چلی حکومت کئی معنوں میں چائے، کپڑا اوریہاں تک کہ نمک جیسی اشیا پریکطرفہ حقوق قائم کرنے سے منسلک تھی۔ نوآبادیاتی حکومت کے تحت ہندوستان نہ تو خود نمک بناسکتے تھے اورنہ ہی فروخت کرسکتے تھے۔ انہیں برطانیہ میں بنا اوروہاں سے درآمد کیا گیا مہنگا نمک ہی خریدنا پڑتا تھا”۔
مہاتما گاندھی کی تعریف کرتے ہوئے میگزین نے لکھا تھا “کرشمائی شخصیت کے مالک تحریک آزادی کے لیڈر مہاتما گاندھی نے احمد آباد شہرسے چھوتے سے سمندرکے ساحلی شہردانڈی کےلئے 24 دن کی نمک ستیہ گرہ شروع کی۔ اس سفرکے دوران بڑی تعداد میں باپوکے حامی ان کے ساتھ منسلک ہوگئے۔ مہاتما گاندھی اورموجودعوام نے سمندرسے نمک بنایا۔ اس کی وجہ سے ہزاروں ہندوستانی کچھ ماہ کےاندرگرفتارکئے گئے۔ اس سے ایک چنگاری بھڑکی جوعوامی تحریک میں تبدیل ہوگئی۔ اس نے ہندوستان کی جنگ آزادی کی جدوجہد اورخود گاندھی جی کومتعارف کرایا۔