نئی دہلی: امریکہ میں یکے بعد دیگرے چار ہندوستانی طلباء کی موت ہونے کے بعد بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے نوجوانوں میں خوف و ہراس پیدا ہو گیا ہے۔ دریں اثنا، سوشل میڈیا پر متعدد صارفین نے سفری ہدایات جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کی رپورٹ کے مطابق پارڈیو یونیورسٹی کے نیل آچاریہ، جارجیا میں ایم بی اے کے طالب علم ویویک سینی اور الینائے یونیورسٹی کے اکول بھی دھون کی موت کے بعد جمعرات کو تازہ ترین معاملہ سنسناٹی میں لنڈنر اسکول آف بزنس کے طالب علم شرئیس ریڈی بینی گیری کی موت سے متعلق ہے۔
بینی گیری کی موت کا اعلان کرتے ہوئے نیو یارک میں ہندوستانی قونصل خانہ نے کہا کہ پولیس تحقیقات جاری ہیں، جبکہ سوشل میڈیا پر ہندوستانی طلبا کے لیے رہنما ہدایات جاری کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ قونصل خانہ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ’’اوہایو میں ہندوستانی نژاد طالب علم شریئس ریڈی بینی گیری کی ناگہانی موت پر گہرا دکھ ہوا۔ پولیس تحقیقات جاری ہیں۔ کسی طرح کی بدیانتی کا کوئی شبہ نہیں ہے۔‘‘ قونصل خانہ نے کہا کہ وہ بینی گیری کے اہل خانہ کے رابطہ میں ہے اور انہیں ہر ممکن مدد فراہم کی جا رہی ہے۔
ایک پر ایک صارف دیباشیش سرکار نے قونصل خانہ کی پوسٹ کے جواب میں لکھا، ’’وزارت خارجہ کو ہندوستانی طلباء کو امریکہ میں محفوظ رکھنے کے لیے رہنما ہدایات جاری کرنے کی ضرور ہے۔ صرف ان کی لاشوں کو ہندوستان بھیجنا ہی ان کا واحد کام نہیں ہے۔
امریکہ کو ہندوستانیوں کے لیے تیزی سے ایک غیر محفوظ مقام قرار دیتے ہوئے ایک اور ایکس صارف سونم مہاجن نے لکھا، ’’اب وقت آ گیا ہے کہ ہندوستان اعلیٰ تعلیم اور کام کے مواقع دونوں کے لیے ملک سے ہجرت کرنے والے ہندوستانیوں کے لیے ٹریول ایڈوائزری جاری کرے۔‘‘
ایک اور صارف راکیش بخشی نے لکھا، ’’ہندوستان کو امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند ہندوستانی طلباء کے لیے سفری ایڈوائزری جاری کرنی چاہیے۔‘‘ کئی دیگر صارفین نے بھی وزیر خارجہ ایس جے شنکر پر فوری کارروائی کرنے کا زور دیا۔
ہندوستان نے آخری بار ستمبر 2023 میں کینیڈا میں اپنے طلباء اور شہریوں کے لیے سفری ہدایات جاری کی تھیں، کیونکہ وہاں ہندوستان مخالف سرگرمیوں اور سیاسی طور پر منافرت پر مبنی جرائم اور مجرمانہ تشدد کو نظر انداز کیا گیا تھا۔
پچھلے سال، ہندوستان میں امریکی قونصل خانہ نے دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ، ایک لاکھ 40 ہزار سے زیادہ اسٹوڈنٹ ویزے جاری کیے اور مسلسل تیسرے سال ریکارڈ قائم کیا۔