بیجنگ:چین کے باغی لیڈر اور نوبل امن انعام یافتہ لیو شیاباؤ کا طویل علالت کے بعد چین کے شینیانگ شہر میں انتقال ہو گیا۔ وہ 61 سال کے تھے ۔
شینیانگ لیگل بیورو نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان جاری کرکے بتایا کہ لیو کے کئی اعضاء نے کام کرنا بند کر دیا تھا اور ان کو بچانے کی تمام تر کوششیں ناکام ثابت ہوئیں۔ کئی طرح کے علاج کئے جانے کے باوجود ان کی طبیعت بگڑتی چلی گئی۔مسٹر لیو کا علاج کر نے والے اسپتال نے بیان جاری کرکے بتایا کہ جگر کے کینسر کے آخری مرحلے میں پہنچ جانے کے سبب ان کے بہت سے اعضاء نے کام کرنا بند کر دیا تھا جس کی وجہ سے ان کی موت ہو گئی۔مسٹر لیو اور ان کی اہلیہ ان کے علاج کے لئے بیرون ملک جانا چاہتے تھے لیکن حکومت نے انہیں اس کی اجازت نہیں دی۔ یہاں تک کہ ان کی طبیعت خراب ہونے کے بعد بھی انہیں جیل میں رکھا گیا تھا اور حالت انتہائی سنگین ہونے کے بعد ہی انہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔اس دوران ناروے میں واقع نوبل کمیٹی نے کہا ہے کہ مسٹر لیو کی موت کے لیے چین ذمہ دار ہے ۔ کمیٹی کی رہنما بیرٹ ریئس اینڈرسن نے کہا کہ ”ہم اس سے بے حد رنجیدہ ہیں کہ لیو شیاباؤ کو شدید طور پر بیمار ہونے کے بعد بھی ایسے اسپتال میں نہیں بھیجا گیا جہاں انہیں مناسب طبی امداد مل سکتی تھی”۔
محترمہ اینڈرسن نے رائٹر کو بھیجے گئے ای میل میں کہاکہ ”چینی حکومت مسٹر لیو کی بے وقت موت کے لئے ذمہ دار ہے۔انسانی حقوق کی تنظیموں اور مغربی ممالک کی حکومتوں نے انہیں بیرون ملک بھیجے جانے کا مطالبہ کیا تھا تاکہ ان کا بہتر علاج ہو سکے لیکن چینی حکومت نے کسی بھی طرح کی بیرونی مداخلت پر خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا علاج چین کے کینسر کے ماہر ڈاکٹر کررہے ہیں۔گزشتہ سال مئی میں شیاباؤ کے کینسر میں مبتلا ہونے کا پتہ چلا تھا اور اس کے بعد انہیں میڈیکل پیرول دے دی گئی تھی۔ شیاباؤ کو 2008 میں ‘چارٹر 08′ کے تحریر کرنے میں تعاون دینے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔’چارٹر -8’ ایک عرضی تھی، جس میں چین میں بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ اور سیاسی نظام کو بہتر بنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔دسمبر، 2009 میں ان کو 11 سال کی سزا سنائی گئی تھی۔ سال 2010 میں ان کو امن کا نوبل انعام دیا گیا۔ نوبل انعام کی تقریب میں ان کی کرسی خالی چھوڑ دی گئی تھی۔ان کو بیجنگ میں 1989 میں تھینانمن چوک کے مظاہروں میں اہم کردار ادا کے لئے بھی جانا جاتا ہے۔شیاباو کی اہلیہ لیو شیا کو سال 2010 میں نظربند کر دیا گیا تھا، لیکن انہیں اسپتال میں شوہر کو دیکھنے کی اجازت دی گئی تھی۔امریکہ کے علاوہ برطانیہ، جرمنی اور فرانس نے بھی لیو شیاباؤ کے انتقال پر چین کی تنقید کی ہے ۔