نئی دہلی، 5 جنوری (یواین آئی) گزشتہ تقریبا ایک سال میں پانچ ریاست گنوا چکی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لئے دہلی اسمبلی انتخابات ایک بڑا چیلنج ہوگا جہاں وہ دو دہائی سے زیادہ عرصے سے اقتدار سے باہر ہے۔
موجودہ دہلی اسمبلی انتخابات کی مدت 22 فروری تک ہے اور اس کے انتخابات کے پروگرام کا اعلان کبھی بھی ہو سکتے ہیں۔ گزشتہ سال اپریل-مئی میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں تین سو سے زیادہ سیٹیں جیت کر مسلسل دوسری بار مرکز میں اقتدار میں آنے والی بی جے پی پر دہلی میں اپنی کارکردگی دوہرانے کا بھاری دباؤ ہوگا۔ اس کے لیے اسے دہلی میں گزشتہ پانچ سال سے حکومت چلا رہی اروند کجریوال کی عام آدمی پارٹی(آپ) کے چیلنجوں سے نمٹنا ہوگا۔ کانگریس بھی ان انتخابات میں پوری طاقت کے ساتھ اترنے کی تیاری میں ہے۔
سال 2014 کے عام انتخابات کی طرح گزشتہ سال بھی لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی کارکردگی شاندار رہی ہے لیکن گزشتہ 12-13 مہینے میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کوسخت جھٹکا لگا ہے۔ سال 2018 کے آخر میں تین ریاستوں راجستھان، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا اور کانگریس نے اس سے اقتدار چھین لیا تھا ۔
لوک سبھا انتخابات کے بعد گزشتہ سال تین ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہوئے۔ بی جے پی ہریانہ میں جن نائیك جنتا پارٹی سے انتخابات کے بعد سمجھوتہ کرکے حکومت بچانے میں کامیاب رہی لیکن مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں اسے اقتدار سے باہر ہونا پڑا۔