دہلی میں کچرے کے بڑھتے پہاڑوں کو ختم کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے لایا گیا ایک منصوبہ مقامی لوگوں کے لیے بڑی مصیبت بن چکا ہے۔ دہلی کا اوکھلا ویسٹ ٹو انرجی پلانٹ لوگوں کی صحت کے لیے مضر ثابت ہو رہا ہے۔
اس پلانٹ سے خارج ہونے والے دھوئیں میں کیڈمیم، لیڈ، آرسینک اور دیگر خطرناک کیمیکلز شامل ہیں، جن کی زد میں لوگ آ رہے ہیں۔ پلانٹ سے نکلنے والے مہلک زہریلے مادے نے تقریباً 10 لاکھ افراد کو اپنی صحت کے حوالے سے فکر مند کر دیا ہے۔
یہاں تک کہ پلانٹ سے نکلنے والی راکھ میں بھی زہریلے عناصر پائے جاتے ہیں، جو آس پاس کے رہائشی علاقوں میں ڈالی جاتی ہے، جس کے نتیجے میں لوگوں میں دمہ اور کینسر کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔
پلانٹ کے قریب آباد افراد روزانہ زہریلے مادوں کی لپیٹ میں آ رہے ہیں۔ یہاں کی بستیوں کے لوگ سانس کی بیماریوں، کینسر اور جلدی امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ یہ تشویش کی بات بھی ہے کہ اس کا بچوں کی نشوونما پر بھی منفی اثر پڑ رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ نیو یارک ٹائمز نے ہفتہ کو ایک تحقیقی رپورٹ شائع کی تھی، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جنوب مشرق دہلی کے اوکھلا کا ویسٹ ٹو انرجی پلانٹ اس علاقے کے 10 لاکھ افراد کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔
یہ رپورٹ پانچ سال کی تحقیق کے بعد جاری کی گئی تھی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ یہ پلانٹ قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور علاقے کے لوگوں کی صحت کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے۔
تمارپور-اوکھلا ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کو کئی بار گرین ماڈل کے طور پر منظوری دی گئی ہے۔ رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ جندل گروپ دراصل ایم سی ڈی کے ساتھ مل کر پی پی پی موڈ میں اس پلانٹ کو چلا رہا ہے۔