مقبوضہ فلسطین کے مختلف علاقوں میں نسل کش صیہونی حکومت کی کابینہ کے خلاف زبردست مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ صیہونی مظاہرین مقبوضہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر سڑکوں پر مظاہرے کر کے نیتن یاہو کی کابینہ کے استعفے اور قبل از وقت انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
المیادین ٹی وی چینل کے مطابق صیہونی آباد کاروں نے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی پالیسیوں اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر عمل درآمد میں ناکامی کے خلاف ایک بار پھر مظاہرہ کیا۔ احتجاج کرنے والے صیہونی آباد کاروں نے نیتن یاہو کی کابینہ کو برطرف کرنے اور قبل از وقت انتخابات کرانے پر اصرار کیا۔
صہیونی مظاہرین نے نعرے لگاتے ہوئے فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر دستخط کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ ایسے میں جہاں نیتن یاہو اور ان کے اتحادی جنگ جاری رکھنا چاہتے ہیں، وہیں ان کے مخالفین بھی جنگ بندی اور صہیونی قیدیوں کی رہائی پر زور دے رہے ہيں-
بہت سے لوگوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرنے کا مقصد سیاسی زندگی کا تحفظ اور قانونی چارہ جوئی سے بچنا ہے۔
اس سلسلے میں لندن سے شائع ہونے والے اخبار گارڈین نے اپنے ایک مضمون میں اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ صیہونی حکومت کو کئی محاذوں پر سفارتی سونامی کا سامنا کرناپڑا ہے، لکھا ہے کہ غزہ جنگ میں توسیع اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف صیہونی آباد کاروں کا غیر معمولی تشدد اس جارح حکومت کی مزید تنہائی کا باعث بنا ہے۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ عالمی اور علاقائی مذمت کے باوجود صیہونی حکومت نے جنگ کے دو سو اٹھارہویں روز بھی غزہ پر جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔