لکھنؤ (بیورو)ایودھیا کی بابریمسجد کیس کے ملزم اور ١٩٩٢ میں یوپی شیوسینا کے صدر رہے ونئے پانڈے نے ایک نیوز چینل سے بات چیت میں بڑا انکشاف کیا ہے. انہوں نے بتایا کہ ڈھانچے(مسجد) کو گرانا صرف عوامی غم وغصہ نہیں تھا
. اس پہلے تیاری تھی. پہلے سے پلان بنا ہوا تھا، پہلے سے ٹریننگ کارسیوکوں کو دی گئی تھی. اور سب سے بڑی بات یہ کہ لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی جیسے بڑے بی جے پی لیڈروں کو اس کی معلومات تھی. یاد رہے ایودھیا میں 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد دن دہاڑے مسمار کر دی گئی تھی۔. اس صورت میں حال ہی میں سپریم کورٹ نے لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی جیسے لیڈروں پر مجرمانہ کیس چلانے کا فیصلہ سنایا تھامهاراشٹر، پی، چترکوٹ میں کارسیوکوں کو دی گئی تھی ٹریننگ …
– پون پانڈے نے بتایا، ” دیکھتے ہی دیکھتے کارسیوک پورم سے منصوبہ بندی کے تحت گنبد کو گرانے کے لیے سارے اوزار جائے واقعہ تک پہنچا دیے گئے. ”
– ” بابری مسجد کے انہدام کی اگر سازش رچی گئی تھی تو ظاہر ہے کہ اس کی اسٹریٹجی بھی بنی ہوگی. 6 دسمبر 1992 کو جو کچھ ہوا، اس کی تیاری کئی سالوں سے چل رہی تھی. ”
– ” کارسیوکوں کو 1991 سے لے کر 1992 تک ڈھانچے(مسجد) کو گرانے کی ٹریننگ دی گئی. مجھے یاد ہے کہ کارسیوکوں کو مہاراشٹر، پی اور یوپی میں چتر کوٹ کے كامدگر پہاڑ پر ٹریننگ دی گئی تھی. ”
– ” رام مندر اور کارسیوا کو لے کر جتنی بھی ملاقاتوں ہوئیں، ان تمام میں میں بھی شامل ہوا کرتا تھا. 1990 میں ہوئی ایک خفیہ میٹنگ میں یہ طے ہو گیا تھا کہ جس ڈھانچے (مسجد)کو لے کر تنازعہ ہے، اس کے ساتھ کیا کرنا ہے.
– جس وقت ایودھیا تحریک عروج پر تھی، اس وقت ونئے پانڈے یوپی شیوسینا کے صدر تھے. 1986 میں بالا صاحب ٹھاکرے کے سامنے پانڈے نے شیوسینا کی میمبر شپ لی. بال ٹھاکرے نے پانڈے کو ادھو اور راج ٹھاکرے کے بعد اپنا تیسرا بیٹا مانتے تھے.
– 1989 کے آخر میں لال کرشن اڈوانی جب رام رتھ لے کر چلے، تو پون پانڈے اس تحریک میں شامل ہو گئے. اسی دوران وہ رام مندر تحریک کے سربراہ سنت اور اس وقت کے شری رام جنم بھومی ٹرسٹ کے صدر رام چندر پرمہنس کے بھی قریب آئے.
– نومبر 1990 میں ملائم حکومت کے دوران جن ہندو کارسیوکوں کو روکنے کے لئے پولیس نے گولیاں چلائیں، ان میں پانڈے بال بال بچے تھے. پانڈے پرمہنس کی قیادت میں 17 بار جیل جا چکے ہیں. بابری مسجد ک کو گرانے کا جو کیس اس وقت چل رہا ہے، اس میںپون اہم ملزم ہیں.
سپریم کورٹ نے بی جے پی لیڈروں پر کیس چلانے کا سنایا تھا فیصلہ
– گزشتہ 18 اپریل کو ایودھیا میں بابری مسجد گرائے جانے کے معاملے میں لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، سمیت بی جے پی کے 13 رہنماؤں پر مجرمانہ سازش چلانے کا فیصلہ سپریم کورٹ نے سی بی آئی کی پٹيشن پر سنایا تھا.
– ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ اس معاملے میں چل رہے دو الگ الگ معاملات کو ایک کر دیا جائے اور رائے بریلی میں چل رہے معاملے کی سماعت بھی لکھنؤ میں کی جائے. سماعت دو سال میں ختم ہو، یہ بھی یقینی بنایا جائے.