ممبئی، 28 اگست (یواین آئی) ریزرو بینک (آر بی آئی) کی جانب سے قائم ایک کمیٹی نے کہا ہے کہ نومبر 2016 میں ایک ہزار روپے اور 500 روپے کے پرانے نوٹوں کو گردش سے باہر کئے جانے کا اثر مرکزی بینک کی بیلنس شیٹ پر بھی پڑا تھا جس سے گزشتہ پانچ سال کی اس کی اوسط اضافہ کی شرح کم ہوکر 8.6 فیصد رہ گئی۔
آر بی آئی کے ‘اکنامک کیپٹل فریم ورک’ کا جائزہ لینے کے لئے ڈاکٹر ومل جالان کی صدارت میں تشکیل دی گئی کمیٹی نے اسی مہینے حکومت کو سونپی اپنی رپورٹ میں یہ بات کہی ہے۔ کمیٹی نے دوسری باتوں کے ساتھ ریزرو بینک کے مالی سال میں تبدیلی کرتے ہوئے اپریل مارچ کرنے کی بھی سفارش کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 10 سال میں ریزرو بینک کے بیلنس شیٹ کی اوسط سالانہ ترقی کی شرح 9.5 فیصد رہی ہے جبکہ 2013-14 سے 2017-18 کے پانچ سال کے دوران اس کی اوسط ترقی کی شرح 8.6 فیصد رہی۔کمیٹی نے کہا ہے کہ بیلنس شیٹ کی ترقی کی شرح میں کمی 2016-17 میں کی گئی نوٹ بندي تھی۔
قابل ذکر ہے کہ حکومت نے 9 نومبر 2016 سے 500 روپے اور ایک ہزار روپے کے اس وقت گردش میں جاری ان دونوں نوٹوں کو عام استعمال کے لئے غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔ اس طرح اس وقت گردش میں موجود تمام نوٹوں کی مجموعی قیمت کی 86 فیصد محدود ہوگئی۔