ڈینمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں بڑی تعداد میں لوگوں نے مسلمان خواتین کے برقع پر پابندی کے حکومتی فیصلے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔
ڈینمارک حکومت نے بدھ سے مسلمان خواتین کے برقع پر پابندی عائد کرتے ہوئے پبلک مقامات پر برقع پوش خواتین کو جانے سے روک دیا ہے۔ حکومت کے اس فیصلے سے ناراض بڑی تعداد میں لوگوں نے دارالحکومت کوپن ہیگن کی سڑکوں پر نکل کر مظاہرہ کیا۔
مظاہرے میں مسلم تنظیموں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے بھی شرکت کی۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے برقع پر پابندی کو خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی قراردیا۔
واضح رہے کہ ڈینمارک کی پارلیمنٹ نے گذشتہ مئی کے مہینے میں ایک بل پاس کرکے برقع پوش مسلمان خواتین کے پبلک مقامات پر جانے پر پابندی عائد کردی تھی جس پر حکومت نے بدھ سے عمل درآمدشروع کردیا ہے۔
مظاہرے میں شریک متعدد افراد نے علامتی طور پر نقاب یا برقع پہن کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ ڈینمارک کے نئے قانون کے مطابق پبلک مقامات پر برقع پہن کر جانے والی مسلمان خواتین پر ایک سو چھپن ڈالر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
دوسری جانب مسلمان خواتین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے دینی حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گی اور برقع کبھی نہیں اتاریں گی۔
مظاہرے میں شریک ایک مسلمان خاتون کا کہنا تھا کہ یہ ثابت ہوگیا ہے یورپ میں جمہوریت قابل عمل نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب توہین آمیز خاکے بنائے جاتے ہیں تو یہاں کے سیاستداں آزادی اظہار رائے کی بات کرتے ہین لیکن جب بات مسلمان کی آتی ہے تو لباس کے انتخاب کے حق بھی چھین لیتے ہیں۔ گذشتہ چند برسوں سے یورپ کے مختلف ملکوں میں مسلمان خواتین کے حجاب کے خلاف سخت قوانین وضع کئے گئے ہیں۔