افغانستان میں پاکستانی سفارتخانے کے باہر مظاہرہ کرنے والے ایک گروہ نے سفارتخانے کی عمارت کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی تاہم اسے ناکام بنا دیا گیا۔
سرکاری ریڈیو کے مطابق مظاہرین کی قیادت افغانستان کی نیشنل سکیورٹی کے سابق ڈائریکٹر جنرل عیسیٰ کر رہے تھے۔
یاد رہے کہ منگل کو قندھار میں ہونے والے حملے میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس سے قبل جمعے کو پاکستانی دفترِ خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا کا بیان بھی سامنے آیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان اپنی سرزمین کسی صورت دوسرے ممالک کے خلاف حملوں کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گا۔
انھوں نے افغان حکومت کی جانب سے فاٹا میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کی موجودگی سے متعلق لگائے جانے والے الزامات کی بھی تردید کی۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں سکیورٹی کی بدترین صورتحال کی وجہ سے مشکلات کا ذمہ دار دوسروں کو ٹھہرایا جانا درست نہیں ہے۔
’افغانستان کی غیر مستحکم صورتحال کی وجہ سے وہاں کئی دہشت گرد تنظیمیں فعال ہیں اور اسی وجہ سے حقانی نیٹ ورک، تحریک طالبان پاکستان، افغان طالبان، داعش، القاعدہ اور جماعت الاحرار جیسے عناصر کو وہاں جگہ مل گئی ہے۔‘