ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن کے شاپنگ سینٹر میں مسلح شخص کی فائرنگ کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کی رپورٹ کے مطابق ڈنمارک پولیس نے بتایا ہے کہ اس نے 22 سالہ ڈینش شخص کو گرفتار کر کے اس پر قتل عام کے قانون کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
ٹور ڈی فرانس سائیکل ریس کے ابتدائی 3 مراحل کی میزبانی کے فوری بعد ہونے والے اس مہلک حملے نے ڈنمارک کو ہلا کر رکھ دیا ہے، اس حملے کے نہ ہونے کی صورت میں اس ہفتے کا اختتام ملک کے لیے بہت خوشگوار ہونا تھا، ٹور ڈی فرانس سائیکل ریس ایونٹ نے ملک کے لاکھوں باشندوں کو خوشی منانے کے لیے سڑکوں پر نکلنے کا موقع فراہم کیا تھا۔
ڈنمارک کے وزیر اعظم میٹ فریڈیرکسن نے رات گئے جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا کہ ڈنمارک کو اتوار کی رات ظالمانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا، وحشیانہ حملے میں کئی افراد ہلاک اور اس سے بھی زیادہ شہری زخمی ہوگئے، یہ افسوسناک حملہ اس وقت کیا گیا جب معصوم بچے، نوجوان اور خاندان شاپنگ میں مصروف تھے یا کھانا کھا رہے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا خوبصورت اور عمومی طور پر انتہائی محفوظ دارالحکومت ایک سیکنڈ میں بدل گیا، میں اپنے ملک کے شہریوں کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتا ہوں کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہیں اور اس مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیں۔
کوپن ہیگن پولیس نے بتایا کہ مسلح افسران کو اتوار کی دوپہر دارالحکومت کے فیلڈز مال میں فائرنگ کی اطلاع کے بعد بھیجا گیا تھا اور اندر موجود لوگوں سے کہا تھا کہ وہ جہاں ہیں وہیں رہیں اور مدد کا انتظار کریں۔
مقامی میڈیا میں نشر ہونے والی فوٹیج میں خوفزدہ خریداروں کو مال سے نکل کر بھاگتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
ڈنمارک کے مقامی وقت کے مطابق مشتبہ شخص کو شام 5 بجکر 48 منٹ پر گرفتار کرکے کے اس کے قبضے سے اسلحہ برآمد کرلیا گیا تھا۔
ڈنمارک پولیس نے مسلح ملزم کے کسی بھی ساتھی کی تلاش کے لیے اتوار کی شام علاقے میں بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کیا۔
یہ حملہ گزشتہ ہفتے ہونے والی ہلاکت خیز فائرنگ واقعے کے بعد ہوا ہے، ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں ‘گے بار’ کے قریب فائرنگ کے نتیجے میں 2 افراد قتل اور 21 زخمی ہوئے تھے، ناروے پولیس نے اسے دہشت گردی کا واقعہ قرار دے کر ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا تھا جبکہ شہر میں جاری ‘پرائڈ مارچ’ کو منسوخ کر دیا گیا تھا۔
ڈینش سیکیورٹی اینڈ انٹیلی جنس سروس کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ڈنمارک کے خلاف دہشت گردی کا خطرہ سنگین ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جس میں سب سے بڑا خطرہ مذہبی انتہا پسندی سے ہے۔
ڈنمارک میں آخری بار 2015 میں عسکریت پسندانہ حملہ کیا گیا تھا جس میں 2 افراد ہلاک اور 6 پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے جب مسلح شخص نے کلچر سینٹر کے باہر ایک شخص کو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا جہاں آزادی اظہار پر مباحثہ ہو رہا تھا اور اس کے بعد مرکزی کوپن ہیگن میں یہودی عبادت گاہ کے باہر بھی ایک شخص کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔
وہ مسلح حملہ آور بعد میں پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا تھا۔
ڈنمارک کی ملکہ مارگریتھ اور ولی عہد نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ہمارے جذبات اور گہری ہمدردیاں متاثرین، ان کے لواحقین اور اس سانحے سے متاثرہ تمام لوگوں کے ساتھ ہیں۔‘
جنوبی ڈنمارک میں ٹور ڈی فرانس کے ابتدائی 3 مراحل کے اختتام کی خوشی میں منعقد کی جانے والی تقریب کو بھی منسوخ کردیا گیا ہے، اس تقریب میں ولی عہد اور وزیر اعظم نے بھی شرکت کرنی تھی۔