دیوبند، اترپردیش: اترپردیش کے دیوریا ضلع میں بقرعید کے دن ایک بوڑھے نے خود کو قربان کردیا۔ پولیس کو جائے وقوعہ سے ایک خودکشی نوٹ ملا ہے۔ جس میں لکھا تھا کہ جس بکرے کو انسان بیٹے کی طرح پالتا ہے وہ اس کی قربانی کرتا ہے لیکن وہ جانور بھی ہے… میں اللہ اور رسولﷺ کے نام پر قربان ہوں… مجھے کسی نے نہیں مارا۔
اس واقعہ نے جہاں معاشرے کو دنگ کر دیا وہیں اسلامی حلقوں میں بھی شدید تشویش اور افسوس کا ماحول ہے۔ معروف دیوبندی عالم مولانا قاری اسحاق گورا نے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اسے اسلام کی تعلیمات کی خطرناک غلط فہمی کا نتیجہ قرار دیا۔
خودکشی کرنا بہت بڑا جرم ہے
مولانا نے کہا کہ اسلام میں خودکشی سختی سے حرام ہے۔ یہ نہ صرف ایک بڑا جرم ہے بلکہ ایسا شخص اللہ کی دی ہوئی زندگی کو رد کرتا ہے جو کہ اسلامی عقیدہ کے خلاف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ افسوس ناک واقعہ اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ آج عام مسلمانوں میں اسلامی تعلیم اور فہم کا بہت بڑا فقدان ہے۔
اسلام علم کا مذہب
قربانی کا مقصد جانور کو مارنا نہیں بلکہ اللہ کے احکامات پر عمل کرنا ہے۔ جیسا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دکھایا۔ لیکن انسان کی قربانی نہ شریعت میں جائز ہے اور نہ انسانیت میں۔ اسلام جذبات کا مذہب نہیں، حکمت اور علم کا مذہب ہے۔ شریعت نے ہر کام کی حد، طریقہ اور مقصد متعین کیا ہے۔ اپنی گردن کاٹنا نہ قربانی ہے نہ عبادت، بلکہ شیطان کا فتنہ ہے۔
صحیح دینی تعلیم دی جائے
مولانا گورا نے کہا کہ آج کے دور میں جب دینی علم سے دوری بڑھ رہی ہے، ایسے میں افسوسناک اقدامات کا ہونا کوئی اچنبھے کی بات نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر لوگوں کو صحیح دینی تعلیم دی جائے تو معاشرے کو ایسے جاہلانہ فیصلوں سے بچایا جا سکتا ہے۔
اسلام میں کوئی جگہ نہیں
انہوں نے مسلم کمیونٹی اور بالخصوص بزرگوں اور علمائے کرام سے اپیل کی کہ وہ نوجوانوں اور عام لوگوں کو دینی تعلیم پر توجہ دیں۔ ایسے قصہ گو، جذباتی اور گمراہ لوگوں کی اسلام میں کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔
نوٹ: خودکشی کوئی حل نہیں ہے
اگر آپ خودکشی کے خیالات رکھتے ہیں یا آپ کسی دوست کے بارے میں پریشان ہیں یا آپ کو جذباتی سہارے کی ضرورت ہے، تو کوئی ہے جو آپ کی بات سننے کے لیے ہمیشہ موجود ہے۔ سنیہا فاؤنڈیشن – 04424640050 (24×7) دستیاب ہے یا iCall، ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز ہیلپ لائن – 9152987821 پر کال کریں (پیر سے ہفتہ صبح 8 بجے سے رات 10 بجے تک دستیاب ہے)۔