پولیس نے رقص نہ کرنے پر بیوی کو تشدد کا نشانہ بنانے والے ملزم فیصل کو ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا ہے۔ ملزم کے قبضہ سے استرا، برش اور دیگر سامان بھی برآمد کرلیا گیا ہے۔ دوسری جانب اس واقعے نے سوشل میڈیا پر خواتین کی حمایت اور گھریلو تشدد کی روک تھام کے لیے ایک نئی مہم کی راہ ہموار کی ہے۔
دوستوں کے سامنے رقص سے انکار کرنے پربیوی کا سرمنڈھوانے کا یہ شرمناک واقعہ حال ہی میں لاہور میں پیش آیا۔ تھانہ کاہنہ کے علاقے میں ایک خاتون نے اسماء عزیز نے الزام لگایا تھا کہ اس کے شوہر نے دوستوں کے سامنے رقص نہ کرنے پر تشدد کا نشانہ بنایا اور سر کے بال کاٹ دیے۔
متاثرہ خاتون نے فیصل نامی شخص سے چار سال قبل محبت کی شادی کی تھی۔ خاتون کا کہنا ہے کہ میں نے نوکروں کے سامنے رقص کرنے سے انکار کیا تو شوہر نے ملازمین کے ساتھ مل کر پائپوں سے تشدد کیا اور سر کے بال بھی کاٹ دیے۔
اسماء عزیز کا کہنا ہے کہ جب میں پولیس کے پاس گئی تو میرے پاؤں میں جوتی تک نہیں تھی، پولیس اہلکار مجھ سے پیسوں کا تقاضہ کرتے رہے، پولیس اہلکاروں نے میڈیکل کروانے کے لیے بھی پیسے مانگے۔ پولیس اہلکاروں نے خاتون سے کہا کہ وہ مقدمہ درج نہیں کرسکتے۔ اس کے علاہ اسے اپنے طبی معائنے کے لیے پولیس کو 5000 روپے دینا ہوں گے۔ اس کے پاس پولیس کو دینے کے لیے رشوت نہیں دی تھی۔
اس نے بتایا کہ فیصل اور اس کی شادی چار سال قبل ہوئی تھی۔ شادی کے بعد چھ ماہ تک فیصل بہت زیادہ پیار کرتا تھا مگر اس کے بعد اس کے رویے میں سختی آتی گئی اور جو تشدد کا موجب بننے لگی۔ اس کے ساتھ ساتھ اس نے شراب نوشی بھی شروع کردی۔
مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بننے والی خاتون کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے درج ہونے والی ایف آئی آر میں 354 اے کی دفعہ نہیں لگائی گئی۔
ایس پی ماڈل ٹاؤن نے کہا کہ 25 مارچ کی شام 06 بجے متاثرہ خاتون خود تھانہ کاہنہ تشریف لائیں اور اسی روز مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔
ترجمان لاہور پولیس نے بتایا کہ پولیس نے خاتون کی درخواست پر ہر مرحلے پرفوری قانونی ایکشن لیا اور پولیس کی طرف سے بھرپور تعاون کیا گیا۔ ایس ایچ او تھانہ کاہنہ نے معاملہ سننے کے بعد اے ایس آئی طاہر کو ڈی ایچ اے رہبر کے گارڈز کے ہمراہ فوری ریڈ کے لئے بھیجا۔
ایس پی ماڈل ٹاؤن نے بتایا کہ ڈی ایچ اے انتظامیہ کے مطابق خاتون اور اسکے شوہر کے درمیان جھگڑا آئے روز کا معاملہ ہے۔ ترجمان پولیس نے بتایا کہ معاملہ مزید کارروائی کے لئے انویسٹی گیشن ونگ کے پاس ہے۔
وفاقی وزیربرائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے بھی واقعے کا نوٹس لے لیا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیریں مزاری نے لکھا کہ اس واقعےکے حوالےسے مقامی پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او سے انکی بات ہوئی ہے۔ انہیں بتایا گیا ہے کہ مقدمے کے اندراج کے بعد اس واقعے میں ملوث 2افراد کو گرفتار کرلیا گیاہے ۔ گرفتار افراد میں خاتون کا شوہر فیصل تین ملازم رشید اور امجد شامل ہیں جب کہ واقعے کے وقت فرزانہ نامی ایک خاتون بھی موجود تھی۔