ترکیہ اور شام میں بدترین زلزلے سے تباہی کے بعد دل خراش مناظر نے دل دہلا دیے، زلزلہ متاثرین کے لیے ہر شخص مدد کرنے کی کوشش کررہا ہے، کئی معروف فلاحی ادارے راشن، ضروری سامان اور کھانے پینے کی اشیا زلزلے متاثرین کو پہنچانے میں مصروف عمل ہیں۔
اسی دوران ترکیہ سے تعلق رکھنے والا ننھہ بچہ بھی زلزلہ متاثرین کی مدد کے لیے پہنچ گیا، 9 سالہ الپرسلان افی دیمیرنے زلزلہ متاثرین کی مداد کے لیے اپنی جیب خرچ کی رقم عطیہ کردی۔
گلف نیوز کے مطابق الپرسلان افی دیمیر نے جب ترکیہ اور شام میں زلزلے کی خبر دیکھی تو اس کا دل بہت اداس تھا۔
گزشتہ وہ خود اس صورتحال کا سامنا کرچکا تھا جب ترکیہ کے شمال مغربی صوبے ڈوز میں 5.9 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس کے بعد اسے ترکی کی ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی مینجمنٹ پریذیڈنسی کی جانب سے لگائے گئے ٹینٹ میں رہنا پڑا تھا۔
الپرسلان افی دیمیر نے اپنی ماں کو بتایا کہ وہ اپنی جیب خرچ کی رقم زلزلہ متاثرین کے لیے عطیہ کرنا چاہتا ہے۔بچے کی خواہش پوری کرنے کے لیے ماں اور بیٹے نے صوبے ڈوز میں ترک ہلال احمر کا دورہ کیا اور الپرسلان افی دیمیر نے زلزلہ متاثرین کے لیے ایک خط لکھ کر اپنی جیب خرچ کی رقم حکام کے حوالے کی تاکہ وہ متاثرین تک پہنچا سکیں۔
بچے کا خط پڑھ کر ہلال احمر کے ملازمین کے آنکھوں میں آنسو آگئے۔
نو سالہ بچے نے اپنے خط میں لکھا تھا کہ ’جب صوبہ ڈوز میں زلزلہ آیا تھا تو میں بھی بہت خوفزدہ تھا، جب میں نے ایک بار بھر دیگر شہروں میں زلزلے کی خبر سنی تو میں دوبارہ خوفزدہ ہوگیا، اسی لیے میں نے اپنی جیب خرچ بچوں کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
جذبات سے بھرپور خط میں لکھا تھا کہ ’کوئی بات نہیں اگر میں خود کے لیے چاکلیٹ نہیں خرید سکوں، وہاں کے بچوں کو سردی اور بھوک محسوس نہیں ہونی چاہیے، میں اپنے کپڑے اور کھلونے بھیجوں گا‘۔
خیال رہے کہ 6 فروری کی صبح کو جنوبی ترکی کے صوبہ کہرامانمار میں 7.7 شدت کا زلزلہ آیا تھا، جس کے تقریباً 9 گھنٹے بعد ایک بار پھر اسی صوبے میں 7.6 شدت کے زلزلہ آیا جس نے سب کچھ تباہ کردیا، بدترین زلزلے سے دیگر صوبے کو شدید نقصان پہنچا جن میں اڈانا، ادیامان، دیار باقر، غازیانتپ، ہتائے، کیلیس، عثمانیہ اور سنلیورفا شامل ہیں۔
تباہ کن زلزلے کے بعد ترکیہ اور شام کے کئی شہروں میں ہزاروں عمارتیں منہدم ہو گئیں، ہسپتال اور سکول تباہ ہو گئے اور ہزاروں لوگ زخمی یا بے گھر ہو گئے ہیں۔
نو فروری تک میڈیا کو جاری کیے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق ترکیہ اور شام میں تباہ کن زلزلے سے 19 ہزار سے زائد اموات ہوئی ہیں جبکہ اب بھی ہزاروں افراد ملبے تلے دبے ہیں جن کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔