سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سینئر مشیر اور داماد جیرڈ کشنر ’ ان کی جیب‘ میں ہے۔
عربی نشریاتی ادارے الجزیرہ نے امریکی خبررساں ادراے دی انٹرسیپٹ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ جیرڈ کشنر نے محمد بن سلمان کو ان سعودی شہزادوں کے بارے میں معلومات دیں جو ان سے مخلص نہیں تھے۔
اس حوالے سے ایک اور ذرائع کا کہنا تھا کہ محمد بن سلمان نے ابوظہبی کے شہزادے محمد بن زید النہیان سے کہا تھا کہ جیرڈ کشنر ’ ان کی جیب‘ میں ہے۔
تاہم جیرڈ کشنر نے وکیل نے ان تمام خبروں کو مسترد کرتے ہوئے اسے بے بنیاد اور جھوٹی قرار دیا اور کہا کہ یہ تمام الزامات کوئی واضح جواب نہیں ہے۔
خیال رہے کہ دی انٹرسیپٹ کی رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایک ہفتے قبل وائٹ ہاؤس کی جانب سے جیرڈ کشنر کی اعلیٰ امریکی انٹیلی جنس تک رسائی کے لیے سیکیورٹی کلیئرنس کو منسوخ کردیا گیا تھا۔
دوسری جانب امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات، چین، اسرائیل اور میکسکو کے حکام کی جانب سے نجی طور اس بات پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا کہ جیرڈ کشنر سے کس طریقے سے جوڑ توڑ کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دور اقتدار میں آنے کے بعد جیرڈ کشنر اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان قریبی تعلقات کو دیکھا گیا تھا جبکہ اکتوبر میں جیرڈ کشنر کے دورہ سعودی عرب کے دوران دونوں نے مختلف امور پر تبادلہ خیال بھی کیا تھا۔
خیال رہے کہ محمد بن سلمان نے نومبر میں سعودی عرب میں کرپشن کے خلاف مہم کا آغاز کیا تھا، جس میں درجنوں سعودی شہزادوں، تاجروں اور سینئر حکام کو حراست میں لیا گیا تھا اور انہیں ریاض کے عالیشان ہوٹل رٹز کارٹن میں رکھا گیا تھا جبکہ کچھ افراد نے سعودی ریاست کو بھاری رقوم کی واپسی کے بعد رہائی حاصل کی تھی۔