ایسے شواہد مسلسل سامنے آرہے ہیں کہ کھانے کے اوقات دل اور میٹابولک صحت پر اثرات مرتب کرتے ہیں۔ بلڈ شوگر زیادہ بڑھنے سے ذیابیطس کا خطرہ بڑھتا ہے اور ایسا متعدد وجوہات کی وجہ سے ہوتا ہے جیسے کھانے کے اوقات۔
اب ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ رات کے کھانے کے وقت اور بلڈ شوگر کی سطح کے درمیان تعلق موجود ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
میساچوسٹس جنرل ہاسپٹل، برگھم اینڈ ویمنز ہاسپٹل اور اسپین کی مورسیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ کھانے کے اوقات نیند اور میلاٹونین کی سطح سے جڑے ہوتے ہیں۔
میلاٹونین ایک ایسا ہارمون ہے جو رات کو جسم میں خارج ہوتا ہے جس سے نیند اور بیداری کے عمل کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔
اسی کی جانچ پڑتال کے لیے تحقیق میں ایک کلینکل ٹرائل پر کام کیا گیا اور 845 بالغ افراد کو اس کا حصہ بنایا گیا۔
ہر رضاکار کو 8 گھنٹے تک کچھ کھانے نہیں دیا گیا اور پھر 2 راتوں کو جلد کھانا کھلایا گیا اور پھر 2 راتوں کو سونے سے کچھ دیر پہلے کھانے کی ہدایت کی گئی
اس عمل کے دوران محققین نے میلاٹونین ریسیپٹر 1 جی جین کا تجزیہ بھی کیا کیونکہ سابقہ تحقیق کے مطابق اس میں ایک ویرینٹ ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ ہم نے جلد اور دیر سے رات کے کھانے کے اوقات کی جانچ پڑتال کے لیے ایک گلوکوز مشروب کا استعمال کرایا اور خون میں 2 گھنٹوک تک شوگر کنٹرول کے اثرات کا موازنہ کیا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دیر سے کھانے والے افراد مین میلاٹونین کی سطح ساڑھے 3 گنا زیادہ بڑھ گئی، جبکہ دیر سے کھانا انسولین کی کم سطح اور ہائی بلڈ شوگر کا باعث بھی بنا۔
یہ تعلق قابل فہم ہے کیونکہ انسولین بلڈ شوگر کی سطح کو کم کرنے کا کام کرتی ہے۔
تحقیق کے مطابق میلاٹونین ریسیپٹر 1بی جین میں مخصوص ویرینٹ والے افراد میں رات کے کھانے کے بعد بلڈ شوگر لیول اس جینیاتی ویرینٹ سے محروم افراد کے مقابلے میں زیادہ تھا۔
محققین نے بتایا کہ ہم نے دریافت کیا کہ دیر سے رات کو غذا کے استعمال سے پورے گروپ کا بلڈ شوگر کنٹرول متاثر ہوا، یہی اثر جینیاتی ویرینٹ کے خطرے سے دوچارہ افراد میں بھی دیکھا گیا۔
تجربات سے انکشاف ہوا کہ میلاٹونین کی زیادہ سطح اور رات گئے کھانے کے دوران کاربوہائیڈریٹ کا استعمال بلڈ شوگر کنٹرول کو متاثر کرتا ہے کیونکہ انسولین بننے کے افعال پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
محققین کے مطابق ہماری تحقیق کے نتائج ذیابیطس ٹائپ ٹو کی روک تھام کی کوشووں کے لیے اہم ہوسکتے ہیں، ان نتائج کا اطلاق ایک تہائی آبادی پر ہوتا ہے جو نیند سے کچھ دیر پہلے ہی کھانا کھاتی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جریدے ڈائیبیٹس کیئر میں شائع ہوئے۔