ماضی کی مقبول بولی وڈ اداکارہ سونالی باندرے نے انکشاف کیا ہے کہ جب وہ موذی مرض کینسر کا شکار ہوئی تھیں تو ڈاکٹرز نے انہیں کہا تھا کہ ان کے بچنے کے صرف 30 فیصد امکانات ہیں۔
سونالی باندرے میں جولائی 2018 میں کینسر کی تشخیص ہوئی تھی، انہوں نے سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے مداحوں اور دوستوں کو اس وقت آگاہ کیا تھا جب وہ علاج کے لیے امریکا پہنچ چکی تھیں۔
سونالی باندرے جولائی سے دسمبر 2018 تک نیویارک کے ہسپتال میں زیر علاج رہی تھیں اور دوران علاج وہ اپنی ویڈیوز اور تصاویر شیئر کرتی رہتی تھیں۔
انہوں نے دوران علاج کبھی اپنی بیماری کی اسٹیج سے متعلق بات نہیں کی تھی، تاہم دسمبر 2018 میں صحت یابی کے بعد انہوں نے خدا کے شکرانے ادا کیے تھے۔
دوران علاج سر کے بال جھڑنے اور کیموتھراپی کی شدید تکلیف کے باعث اداکارہ کے اشکبار ہونے کی ویڈیوز بھی وائرل ہوئی تھیں۔
تاہم کینسر سے صحت یابی کے 4 سال بعد اب انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ ان میں آخری اسٹیج کے کینسر کی تشخیص ہوئی تھی اور ڈاکٹرز نے انہیں خبردار کیا تھا کہ ان کے بچنے کے امکانات بہت کم ہیں۔
اداکارہ نے حال ہی میں ’بولی وڈ ببل‘ کو دیے گئے انٹرویو میں پہلی بار کینسر پر کھل کر بات کی اور بتایا کہ انہیں بھی اچانک معلوم ہوا تھا کہ وہ موذی مرض کا شکار ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ ایسا بلکل نہیں کہ انہیں کئی ماہ پہلے بتا چلا تھا، انہیں بھی کچھ وقت قبل ہی معلوم ہوا تھا کہ وہ کینسر کی چوتھی اسٹیج کی مریضہ ہیں۔
ان کے مطابق ڈاکٹرز نے انہیں علاج شروع کرنے سے قبل ہی بتایا تھا کہ ان کے بچنے کے صرف 30 فیصد چانسز ہیں۔
سونالی باندرے نے بتایا کہ جب انہیں کینسر کا علم ہوا تو انہیں یقین ہی نہیں آیا کہ وہ اس مرض کا شکار ہو چکی ہیں اور انہوں نے کبھی ایسا سوچا ہی نہیں تھا کہ ان کے ساتھ ایسا ہوسکتا ہے۔