امریکی وزیردفاع جیمزمیٹس نے دورہ پاکستان سے قبل ہی ڈومورکا مطالبہ کیا ہے۔ امریکی وزیردفاع جیمزمیٹس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان سے مشترکہ مفادات سے متعلق تعاون بڑھانا چاہتے ہیں، خواہش ہے کہ افغانستان میں مصالحتی عمل میں کردارادا کریں، پاکستان سے تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں تاہم دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنا پاکستان کے مفاد میں ہے۔
امریکی وزیردفاع کا کہنا تھا کہ پاکستانی رہنما کہتے ہیں کہ وہ دہشت گردی کی حمایت نہیں کرتے لیکن دہشت گردی کی حمایت نہ کرنا پاکستان کی پالیسی اورعمل سے بھی ظاہرہونا چاہیے اورپاکستان کے بہترین مفاد میں ہے کہ وہ دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کے خلاف کارروائی کرے۔
امریکی وزیر دفاع کے بیان پر سخت رد عمل کا اظہار کرتےہوئے پاکستان کےوزیر خارجہ آصف خواجہ کا کہنا تھا کہ ڈومورکادورگزرگیاامریکاکوحقیقت پسندانہ طرزعمل اختیارکرناہوگا،افغانستان کےلیے پاکستان کی قربانیاں سب کے سا منے ہیں افغان سرزمین کودہشت گردی کےلیے استعمال کیاجاتارہا، امریکاکوالزام تراشی کے بجائے ا پنے کردارپروضاحت دیناپڑے گی۔
وزیر خارجہ آصف خواجہ کا کہنا تھا کہ 16 سال سے ا مریکی فوج افغانستان میں امن قائم نہیں کرسکی امریکابتائے کہ اس کی پالیسیوں سے د ہشت گردی میں کمی آئی یااضافہ ہوا جبکہ افغانستان میں طالبان ہی نہیں،داعش بھی وجودمیں آچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کےلیے خطے کے مفادمیں اقدامات کیے، ہم نے لاکھوں افغان مہاجرین کا بوجھ برداشت کیا۔خواجہ آصف کہتے ہیں کہ افغانستان میں بدامنی رہی توخطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔
دورے کے دوران امریکی وزیردفاع جیمزمیٹس، وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کریں گے اور خطے کی سیکیورٹی، امن وامان کی صورتحال سمیت افغانستان تنازعات اور دو طرفہ امور پر بھی بات کی جائے گی۔