واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہیں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی آڈیو ریکارڈنگ پر مکمل بریف کیا گیا لیکن وہ خود اس ٹیپ کو نہیں سننا چاہتے۔
امریکی نشریاتی ادارے فوکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یہ ایک ’تکلیف دہ اور خوفناک ٹیپ‘ تھی اور ’یہ بہت پرتشدد، عجیب اور دردناک تھی‘۔
خیال رہے کہ امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) نے مبینہ طور پر نتیجہ اخذ کیا تھا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے حکم پر جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کیا گیا۔
تاہم امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے ان رپورٹس کو ’غلط‘ قرار دیا جبکہ گزشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں کو کہا تھا کہ امریکا اس معاملے پر ’مکمل رپورٹ‘ جلد جاری کریں گے۔
امریکی صدر سے جب پوچھا گیا کہ آیا سعودی ولی عہد نے قتل میں اپنے کردار کے معاملے میں ان سے جھوٹ بولا؟ ’جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ کون سچ جانتا ہے لیکن میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ انہوں نے بہت سے افراد سے پوچھا جو یہ کہتے ہیں کہ انہیں کچھ معلوم نہیں‘۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’انہوں نے مجھے کہا تھا کہ اس معاملے میں انہوں نے کچھ نہیں کیا اور وہ کچھ دنوں میں شاید 5 مرتبہ مختلف مواقع پر یہ کہہ چکے ہیں‘۔
اس موقع پر امریکی صدر نے یہ اعتراف کیا کہ محمد بن سلمان کے قریبی ساتھی ’شاید اس میں ملوث ہوں‘ لیکن ’میں ایک ایسے اتحادی کے ساتھ جڑے رہنا چاہتا ہوں جو بہت سے معاملے میں بہت اچھا ہے‘۔
انٹرویو کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ کہ آیا وہ امریکی کانگریس میں یمن میں سعودی اتحادی جنگ میں امریکی مداخلت یا ریاست کو ہتھیاروں کی فروخت روکنے کے اقدام کی حمایت کریں گے ؟ جس پر انہوں نے مبہم انداز میں جواب دیا کہ ’میں چاہتا ہوں کہ یمن جنگ کا اختتام ہو، جس سے دونوں مسرور ہوں اور ایران کو بھی اس کا خاتمہ کرنا ہوگا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’میں چاہتا ہوں کہ سعودی عرب کو روکا جائے لیکن ساتھ ہی میں یہ بھی چاہتا ہوں کہ ایران بھی خود کو روکے‘۔