نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ کے بارے میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے بہت اچھی گفتگو ہوئی جو ہو رہا ہے اس پر تبادلہ خیال کیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ہفتے کی رات اسرائیلی وزیراعظم کی ٹرمپ سے ٹیلی فون پر بات ہوئی تھی، اس حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے نیتن یاہو سے کہا ہےکہ میں 20 جنوری کو آجاؤں گا اس معاملے کو پھر دیکھیں گے۔
فلوریڈا میں میڈیا سے گفتگو کے دوران ایک مرتبہ پھر سے دھمکی دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ حماس کو کہہ چکا ہوں کہ اگر 20 جنوری تک میرے صدارتی منصب سنبھالنے سے قبل اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا تو ایک قیامت ٹوٹ پڑے گی۔
اپنی گفتگو کے دوران نو منتخب امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ان کے صدارتی منصب سنبھالنے تک جنگ بندی کا معاہدہ نہیں ہوتا تو جو ہوگا قطعی خوشگوار نہیں ہوگا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ یوکرین جنگ روکنے کیلئے روسی صدر پیوٹن اور یوکرینی صدر سے بات کروں گا، یہ جنگ بھی اب ختم ہونی چاہیے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کے قبضے میں آنے والے یوکرینی علاقوں کے مستقبل سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیے بغیر کہا کہ کشیدگی کا شکار سرزمین پر زیادہ تر علاقے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں اور انہیں بحال ہونے میں ایک صدی لگ جائے گی۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ متنازعہ علاقوں میں اب کوئی شہر باقی نہیں بچا، کوئی ایک عمارت بھی صحیح حالت میں موجود نہیں اور بس ملبے کا ڈھیر ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ انہیں میدان جنگ میں خون سے لتھڑی ہوئی لاشوں کی تصاویر دکھائی گئیں جنہیں دیکھ کر انہیں 1861 سے 1865 تک امریکا کی خانہ جنگی یاد آگئی۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ یوکرین اور روس کے مابین گزشتہ تین سالوں سے جاری جنگ کا فوری خاتمہ کروانا چاہیں گے لیکن یہ صورتحال مشرق وسطیٰ سے زیادہ مشکل ہوگی۔