لکھنؤ : مہلک کورونا وائرس ایک ’’عالمی وبا ‘‘ہے۔ ہم سب کو اس کا مقابلہ بھر پور طریقے سے کرنا چاہیے۔ محکمہ صحت کے ذمہ داروں اور ڈاکٹروں نے اس مرض سے احتیاط اور بچائو کے جو طریقے بتائے ہیں ان پر سنجیدگی سے عمل کرنا چاہئے۔
ان الفاظ کے ساتھ مذہبی رہ نمائوںنے تمام شہریوں سے جذباتی اپیل کی کہ وہ اپنی، اپنی اولاد اور دیگر لوگوں کی صحت کی حفاظت کی خاطر وہ کام نہ کریں جن سے یہ موذی مرض مزید پھیلے۔
مولانا خالد رشید فرنگی محلی امام عیدگاہ لکھنؤ نے کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوںپر سخت افسوس کا اظہار کیا اور متاثرین کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔انہوں نے کہا کہ اسلامی تعلیمات وہدایات کے مطابق کوئی ایسی بیماری نہیںہے جس کی دوا خدا تعالیٰ نہ پیدا کی ہو۔
رسول اکرمؐکی ہدایت ہے کہ اگر کوئی وبا پھیلے تو نہ وہاں جائو اور نہ وہاں سے بھاگو۔ انہوںنے کہا کہ اس وقت میڈیکل سائنس دانوں کی اہم ذمہ داری ہے کہ وہ اس خطرناک بیماری سے بچائو کی موثر دوا جلد از جلد بنائیں تاکہ انسانیت کی حفاظت کی جاسکے۔
مولانا فرنگی محلی نے کہا کہ احتیاط بہترین علاج ہے۔ بیماری سے ڈرنے اور خوف زدہ ہونے کے بجائے اس کا علاج کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ اسلام میں صفائی اور پاکیزہ چیزوں کے کھانے کے جو احکام وہدایات ہیں ان پر پوری طرح عمل کرنا چاہئے۔
مولانا خالد رشید نے مساجد کے اما موں سے جمعہ کی نماز سے قبل ہونے والے خطبہ کو طول نہ دینے کی اپیل کی۔ انہوںنے کہاکہ جن لوگوںکو نزلہ، کھانسی ، زکام اور بخار ہے وہ جمعہ کی نماز اور دیگر نمازیں اپنے گھروںمیں ادا کریں۔
rجین سماج نے بھی کی اپیل:- جین ودیا شودھ سنستھان کے راکیش جین نے کہاکہ اس بار اپریل میں منائی جانے والی مہاویر جینتی کا پروگرام علامتی طورپر منعقد کئے جانے پر غورکیاجارہا ہے۔ اس موقع پر ہاتھی پارک سمیت دیگر مقامات سے نکلنے والی مہاویر یاترا کو بھی ٹالنے پر غور ہورہا ہے۔
rبڑے پروگراموں میں لنگر کے بجائے کھانے کے پیکٹ :- گرودوارہ پربندھک سمیتی کے راجیندر سنگھ بگا نے کہاکہ گرودواروں میں بڑے پیمانے پر لوگوںکو بیٹھاکر لنگر کھلایا جاتا ہے۔ اس بار گرودواروںمیں ہونے والے بڑے پروگراموں میں لنگر کھلانے کے بجائے عقید ت مندوںکو کھانے کے پیکٹ تقسیم کئے جانےپر غور ہورہا ہے۔
اس کے علاوہ مذہبی رہنماؤں نے ماسک اور سینیٹائزر کی چوربازاری پر بھی روک لگائے جانے کا مطالبہ کیا۔ جلسہ میں مہاکالیشور مندرلال کنواں کے ڈنڈی سوامی دیویندرا نند سرسوتی، مرلی دھر آہوجا، آر ڈی دیویدی،راکیش جین، فادر ڈونالڈڈیسوزا، مولانا نعیم الرحمان صدیقی، مولانا محمد مشتاق اور مولانا محمد سفیان نظامی سمیت دیگر مذہبی رہنما موجود تھے۔