دبئی میں پولیس نے خریداری کے مراکز اور سیاحتی مقامات پر سکیورٹی کے لیے پہلا روبوٹ افسر متعارف کرایا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ روبوٹ پولیس افسر کو لوگ نہ صرف جرائم کے بارے میں رپورٹ کر سکیں گے بلکہ اسے جرمانے ادا کر سکیں گے جبکہ اس میں نصب ٹچ سکرین کی مدد سے معلومات حاصل کر سکیں گے۔
پولیس حکام کے مطابق روبوٹ پولیس افسر کی حاصل کردہ معلومات کا تبادلہ ٹرانسپورٹ اور ٹریفک حکام سے بھی کیا جائے گا۔
حکومت کا کہنا ہے کہ سال 2030 تک پولیس فورس میں 25 فیصد تعداد روبوٹس کی ہو گی لیکن یہ انسانوں کی جگہ نہیں لیں گے۔
دبئی پولیس کی سمارٹ سروسز کے ڈائریکٹر جنرل بریگیڈئیر خالد الرزاقی کا کہنا ہے کہ’ ہم اپنے پولیس افسران کو اس آلے سے تبدیل کرنے نہیں جا رہے بلکہ دبئی میں لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور چاہتے ہیں کہ پولیس افسران ٹھیک جگہ کام کریں اور شہر کو محفوظ بنانے پر توجہ دیں۔‘
انھوں نے کہا کہ زیادہ تر لوگ پولیس سٹیشن جاتے ہیں یا معلومات حاصل کرنے کی سروسز پر جاتے ہیں لیکن اس آلے کی مدد سے عوام ہم سے 24 گھنٹے رابطے میں رہ سکے گی۔’
بریگیڈئیر خالد الرزاقی کے مطابق روبوٹ پولیس افسر لوگوں کو جرائم سے تحفظ دے سکتا ہے کیونکہ یہ کسی بھی واقعے کی اسی وقت کمانڈ سینٹر کو رپورٹ کرے گا۔
اس وقت روبوٹ عربی اور انگلش میں بات کر سکتا ہے لیکن مستقل میں روسی، چینی، فرانسیسی اور ہسپانوی زبان بھی شامل کرنے کا منصوبہ ہے۔
دبئی حکومت کے مطابق اگر سرمایہ دستیبب ہوا تو دوسرا روبوٹ آئندہ برس سڑکوں پر آ سکتا ہے۔