کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے ابتدائی ایام کی علامات مختلف عمر کے گروپس مں مختلف ہوسکتی ہیں اور ایسا مردوں و خواتین کے درمیان بھی ہوتا ہے۔
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
کنگز کالج لندن کی اس تحقیق میں زوئی کووڈ سیمپٹم اسٹڈی ایپ کے دیٹا کو استعمال کرتے ہوئے کووڈ سے منسلک سمجھی جانے والی 18 علامات بشمول سونگھے کی حس سے محرومی، سینے میں تکلیف، ایسی کھانسی جس کا تسلسل برقرار رہے، پیٹ میں درد اور پیروں میں آبلے کا تجزیہ کیا گیا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 40 سے 59 سال کی عمر کے افراد میں مسلسل برقرار رہنے والی کھانسی سب سے عام علامت ہوتی ہے جبکہ ان میں سردی لگنے کا احساس یا کپکپی جیسی علامات کی شرح 80 سال سے زائد عمر کے افراد کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔
60 سے 70 سال کے عمر کے افراد میں سینے میں تکلیف، مسلز کی غیرمعمولی تکلیف اور سونگھنے کی حس سے محروم جیسی علامات زیادہ عام ہوتی ہیں جبکہ 80 سال سے زائد عمر کے افراد میں سونگھنے کی حس سے محرومی کی علامت نظر نہیں آتی۔
60 سے 70 سال کی عمر کے افراد کی طرح 80 سال یا اس سے زائد عمر کے لوگوں میں بھی سینے اور مسلز کی تکلیف کی علامات عام ہوتی ہیں، مگر اس کے ساتھ ساتھ ہیضہ، گلے کی سوجن، آنکھوں کا سوج جانا اور سردی یا کپکپی جیسی علامات کی شرح بھی زیادہ ہوتی ہے۔
16 سے 39 سال کی عمر کے افراد میں سونگھنے کی حس سے محرومی، سینے میں تکلیف، پیٹ درد، سانس لینے میں دشواری اور آنکھوں کا سوج جانا ابتدائی دنوں کی عام ترین علامات ہوسکتی ہیں۔
بخار کو کووڈ کی سب سے زیادہ عام علامت جاناجاتا ہے، مگر تحقیق کے دوران کسی بھی عمر کے گروپ کے دوران اس علامت کو ابتدائی مرحلے میں دریافت نہیں کیا جاسکا۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ مردوں کی جانب سے سانس لینے میں دشواری، تھکاوٹ، سردی لگنے اور بخار جیسی علامات رپورٹ کیے جانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
اسی طرح خواتین کی جانب سے سونگھنے کی حس سے محرومی، سینے میں تکلیف اور مسلسل کھانسی کو رپورٹ کیے جانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق کے لیے استعمال ہونے والا ڈیٹا اپریل سے اکتوبر 2020 کے درمیان اکٹھا کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ پاکستانی حکومت کی کووڈ 19 سائٹ میں کورونا کی عام علامات میں بخار، کھانسی اور سانس لینے میں دشواری کا ذکر کیا گیا ہے۔
برطانوی تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ لوگ کورونا وائرس کی ابتدائی علامات اور ان کی وسیع تعداد کے بارے مں جانیں، جو کسی گھر کے ہر فرد میں مختلف بھی ہوسکتی ہں۔
انہوں نے کہا کہ ٹیسٹنگ گائیڈنس کو اپ ڈیٹ کرکے کیسز کی تشخیص ابتدائی مرحلے مں کرنا ممکن ہوسکتا ہے، بالخصوص اس وقت جب کورونا کی زیادہ متعدی اقسام گردش کررہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج سے عندہ ملتا ہے کہ کووڈ کی آفیشل علامات کی تعداد کو بڑھائے جانے کی ضرورت ہے اور ہر عمر کے گروپ کے گروپ کو مدنظر رکھ ان کو مرتب کیا جانا چاہیے۔