انڈونیشیا کے سیاحتی جزیرے لومبوک میں زلزلے کے نتیجے میں حکام کے مطابق مرنے والوں کی تعداد 90 سے بڑھ ہو گئی ہے جبکہ سینکڑوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔
حکام کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر سات ریکارڈ کی گئی ہے اور اس کی گہرائی سطح زمین کے نیچے دس کلومیٹر تھی۔
زلزلہ قریبی جزیرے بالی پر بھی محسوس کیا گیا جہاں دو افراد ہلاک ہوئے۔
زلزلے کے نتیجے میں عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے اور سیکنڑوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ملبہ مںی پھنسے لوگوں کی تلاش اور امداد کا کام جاری ہے اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔
گذشتہ رور آنے والے زلزلے کے بعد حکام کا کہنا ہے کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں بجلی کا نظام ناکارہ ہونے اور تاریکی کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہوا۔ جبکہ بڑی تعداد میں لوگ کھلے عام آسمان تلے رات گزاری۔
لومبوک میں تقریباً ایک ہفتہ قبل بھی 6.4 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
زلزلے کے جھٹکے لومبوک سے متصل سیاحت کے لیے معروف جزیرے بالی میں بھی محسوس کیے گئے ہیں جہاں لوگ خوبصورت ساحل سمندر اور ہائیکنگ کے لیے دنیا بھر سے آتے ہیں۔
اتوار کو آنے والے زلزلے کے بعد سونامی کی وراننگ جاری کی گئی تھی لیکن اسے چند گھنٹوں کے بعد واپس لے لیا گیا تاہم اب بھی حکام نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ ساحلی علاقے سے دور رہیں۔
انڈونیشیا میں امدادی کارروائیوں کے ادارے کے ایک ترجمان نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ زلزلے کے نتیجے میں لومبوک کے مرکزی شہر ماترم میں بڑی تعداد میں عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔
زلزلے کے جھٹکے محسوس ہونے پر رہائشی افراتفری میں عمارتوں سے باہر نکل آئے اور اب ماترم کے بڑے علاقے میں بجلی کا نظام متاثر ہوا ہے۔
زخمی کو ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے جبکہ ڈاکٹرز سڑکوں پر بھی زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کر رہے ہیں۔
بالی میں زلزلے کے جھٹکے کئی سکینڈز تک محسوس کیے گئے اور لوگ عمارتوں سے باہر نکل آئے۔
بالی میں آسٹریلیا کے ایک سیاح مائیکل لینڈسی نے برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ زلزلے کے جھٹکے محسوس ہونے پر ہوٹل سے لوگ افراتفری میں باہر نکل گئے۔
انھوں نے بتایا کہ سڑکیں لوگوں سے بھری ہوئی تھیں۔
خیال رہے کہ انڈونیشیا میں زلزلے کا زیادہ خطرہ رہتا ہے کیونکہ یہ ملک ‘رنگ آف فائر’ یعنی مسلسل زلزلے اور آتش فشاں کے دھماکوں کے علاقے میں آباد ہے۔ اس قطار میں پیسفک سمندر کا تقریباً مکمل حصہ شامل ہے۔
دنیا کے نصف سے زیادہ زمین کے باہر فعال آتش فشاں اسی رنگ آف فائر کا حصہ ہیں۔
سنہ 2016 میں، سماترا جزیرے کے شمال مشرقی ساحل پر 6.5 کی شدت کا زلزلہ آیا تھا تھا جس میں درجنوں افراد ہلاک اور 40،000 سے زائد افراد بے گھر ہو گئے تھے۔