اس وقت سائنسدانوں کا ماننا تھا کہ یہ چاند کی طرح زمین کے گرد گھوم رہا ہے مگر اب معلوم ہوا کہ یہ سورج کے مدار پر گردش کرتا ہے۔ اسی لیے سائنسدانوں نے اس سیارچے کو جعلی چاند یا quasi-moon قرار دیا ہے۔
اس سیارچے کو ریاست ہوائی کی پان اسٹارز آبزرویٹری نے مارچ میں دریافت کیا تھا اور چونکہ یہ اسی مدار پر سورج کے گرد گھوم رہا ہے، جو زمین کا بھی مدار ہے تو اسے quasi-moon کا درجہ دیا گیا ہے۔
فلکیاتی ڈیٹا کے مطابق یہ خلائی چٹان زمین کے ساتھ 100 قبل مسیح سے گھوم رہی ہے اور اگلے ڈیڑھ ہزار سال تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
عموماً اس طرح کے ‘جعلی چاند’ چند دہائیوں تک زمین کے راستے پر موجود رہتے ہیں مگر یہ سیارچہ مختلف ہے۔
یہ سیارچہ 20 میٹر بڑا ہے یعنی اس کا حجم ایک چھوٹے ٹرک جتنا ہے اور مدار میں گردش کے دوران زمین سے اس کا کم از کم قریبی فاصلہ 90 لاکھ میل ہوتا ہے۔
اس کے مقابلے میں چاند 2 لاکھ 38 ہزار 855 میل کی دوری پر واقع ہے تو اس سیارچے کا زمین سے ٹکرانے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔
ویسے یہ زمین کا پہلا اضافی چاند نہیں، 2016 میں بھی ایک خلائی چٹان کو دیکھا گیا تھا جو ممکنہ طور پر ہمارے ہی چاند کا ایک ٹکڑا تھی۔