لکھنؤ۔آخری تاجدار اودھ واجد علی شاہ اختر اور بیگم حضرت محل کی آخری نشانی پروفیسر کوکب قدر سجاد علی مرزا کا بروز اتوارکولکاتا کے پیپریس اسپتال میں ۸۷ برس کی عمر میںانتقال ہوگیا۔ تقریباً ایک ہفتہ قبل ان کا کووڈ ۱۹ کا ٹیسٹ ہوا تھا جومثبت تھا۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ اردوکے سابق پروفیسر اور بلیئرڈ و اسنوکرکھیلوںکی اہم شخصیت تھے
مرحوم کے پسماندگان میں ان کی بیگم کےعلاوہ دو فرزندگان اور چاربیٹیاں ہیں۔ پروفیسر کوکب قدرنے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنےکے بعد واجد علی شاہ کی علمی و ثقافتی خدمات پر تحقیقی مقالہ سپرد قلم کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی اور اس کے بعد اسی یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں تدریسی خدمات انجام دینا شروع کیا ۔ یہ سلسلہ ۱۹۹۳ء تک جاری رہا اور بطور پروفیسر وہ ملازمت سے سبکدوش ہوگئے ۔
ادبی اورسماجی دنیا میں کوکب قدر کے نام سے مشہور ان کی تحریرکردہ دو کتابیں واجدعلی شاہ کی ادبی اور ثقافتی خدمات، اقلیم سخن کے تاجدار نے ادبی دنیا میںمقبولیت حاصل کی۔
پروفیسر کوکب قدر سجاد علی مرزا مٹھیا برچ، کولکاتا کے سبطین آباد امام باڑہ کے سینئر ٹرسٹی تھے جہاں تاجدار اودھ واجد علی شاہ دفن ہیں۔ پروفیسر کوکب قدر بلیئرڈ اوراسنوکر کھیلوںکی دنیا کا ایک اہم نام تھے، وہ بلیئرڈ اوراسنوکر فیڈریشن آف انڈیاکے بانی سکریٹری تھے۔
اس کے علاوہ مغربی بنگال بلیئر ڈایسوسی ایشن اور اترپردیش بلیئرڈ و اسنوکر ایسوسی ایشن کے بنیادگزاربھی تھے۔ کولکاتامیں ۶۴-۱۹۶۳ میں منعقد پہلی عالمی اسنوکرچمپئن شپ میں انہوں نے ریفری کی خدمات انجام دی تھیں۔