یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ جسم چاہے جتنا بھی مضبوط ہو اگر دماغی طور پر کمزور ہو تو دنیا میں آگے بڑھنے یا روشن مستقبل کا تصور تک ممکن نہیں مگر ذہنی صلاحیت کو عروج پر پہنچانے کے لیے کوئی جادوئی گولی تو دستیاب نہیں تاہم کچھ عام چیزیں ضرور یہ کمال کرسکتی ہیں۔
جی ہاں کچھ عادات دماغی افعال کو بہتر بنا کر عمر بڑھنے کے ساتھ ذہنی تنزلی سے تحفظ فراہم کرتی ہیں جبکہ کسی ٹاسک کے دوران توجہ مرکوز کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
ایسی ہی زبردست چیزوں کے بارے میں جانیں جن کو عادت بنالینا آپ کو کوئی سپرہیرو تو نہیں بنائے گا تاہم یہ ہر عمر میں آپ کو ذہنی طور پر جوان رکھنے میں ضرور مددگار ثابت ہوں گی۔
دوست بنانے کے لیے وقت نکالیں
نئے افراد سے میل جول دماغ کے ایگزیکٹیو افعال (رویوں پر دماغی کنٹرول کے لیے اہم ترین افعال) کو بہتر کرتا ہے۔
اسی طرح دماغی صلاحیتیں بشمول مختصر المدت یادداشت، توجہ بھٹکنے سے بچنے اور توجہ مرکوز کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
کسی دوست کا نکتہ نظر سننا بھی دماغ کو نئے انداز سے سوچنے پر مجبور کردیتا ہے۔
ہنسنا
تناؤ سے دماغ کو ایک ہارمون کورٹیسول خارج کرنے پر مجبور کرتا ہے جو واضح طور پر سوچنا مشکل بنا دیتا ہے۔وقت کے ساتھ تناؤ کی زیادہ شدت کا سامنا سیکھنے اور یادداشت کی صلاحیتوں کو بھی متاثر کرتا ہے۔
مگر دماغ کو تحفظ فراہم کرنے کا ایک پرلطف طریقہ ہنسنا بھی ہے جس سے کورٹیسول کی سطح کم ہوتی ہے اور دماغ کو صحت مند رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
گھر سے باہر نکلیں
قدرتی مناظر سکون پہنچاتے ہیں اور تناؤ میں کمی آتی ہے، چاہے آپ گھر کی کھڑکی سے باہر ہی کیوں نہ دیکھ رہے ہوں۔
جب آپ گھر سے باہر وقت گزارتے ہیں تو اس سے دماغ کو دن بھر کے ڈیٹا کے مسلسل بہاؤ سے آرام ملتا ہے۔
اس سے توجہ کی صلاحیت کو نئی زندگی ملتی ہے تو آپ خود کو زیادہ تخلیقی محسوس کرسکتے ہیں جبکہ مسائل کو بہتر طریقے سے حل کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
معمولات سے باہر نکلیں
روزانہ ایک ہی ناشتا کرنے میں کوئی برائی نہیں یا ایک ہی راستے سے دفتر جانا بھی خراب نہیں، کیونکہ انسان عادات کو اپنانا پسند کرتے ہیں۔مگر دماغ کے لیے یہ اچھا ہوتا ہے کہ کچھ نیا بھی کیا جائے چاہے ہفتے میں صرف ایک بار بھی۔
معمولات میں ایک تبدیلی دماغ کی نئی تفصیلات کو سیکھنے کی صلاحیت کو مضبوط کرتی ہے، اگر کچھ سمجھ نہ آئے تو کھانے کی کوئی نئی ترکیب آزمائیں یا شہر کا ہی کوئی مختلف حصہ گھوم لیں۔
ایک بار پھر طالبعلم بن جائیں
جب آپ کوئی نئی صلاحیت یا مضمون سیکھتے ہیں تو دماغی خلیات کے درمیان نئے راستے بنتے ہیں۔
آپ اس مقصد کے لیے کسی نئے مشغلے کو اپنا سکتے ہیں جس میں دلچسپی محسوس ہوتی ہو، جو ہوسکتا ہے کہ شروع میں مشکل محسوس ہو مگر ہمت نہ ہاریں۔
وہ جتنا مشکل ہوگا آپ کے لیے دماغ کے لیے وہ اتنا ہی بہتر ہوگا۔
ایک وقت میں ایک چیز پر توجہ مرکوز کریں
ٹیکسٹ کرنا، ٹی وی دیکھنا اور سوشل میڈیا کو چیک کرنا ہوسکتا ہے کہ آپ بیک وقت کرسکتے ہوں مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ آپ کے لیے اچھا ہے۔
جب آپ کا دماغ متعدد کام ایک ساتھ کرتا ہے تو اسے مشکل کا سامنا ہوتا ہے۔
ایسا ہونے پر دماغ کو توجہ مرکوز کرنے، یادوں کو منظم کرنے اور ایک سے دوسرے کام پر منتقل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔
تو اپنے دماغ کو آرام دینے کے لیے ایک وقت پر کسی ایک کام پر ہی مکمل توجہ دیں۔
پسینہ بہائیں
ویسے اس کا مطلب یہ نہیں کہ باہر دھوپ میں کھڑے ہوجائیں بلکہ جسمانی سرگرمیوں کو معمول بنائیں۔
ورزش سے دماغ کی منطق اور سوچنے کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے کیونکہ جسمانی سرگرمیوں سے دماغ کے لیے خون کا بہاؤ بڑھتا ہے جبکہ مخصوص کیمیکلز بھی تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
تو ہر دوسرے دن کم از کم 30 منٹ کی جسمانی سرگرمیوں کو معمول بنانے کی کوشش کریں۔
آرام بھی دیں (نیند کا خیال)
اگر آپ کی نیند کا دورانیہ کم ہوگا تو ایک آسان کام کرنے کے لیے بھی زیادہ دماغی کوشش کرنا پڑے گی۔
اس کے علاوہ توجہ مرکوز کرنا بہت مشکل ہوجائے گا اور آپ مختصر المدت یادداشت میں خلا بھی محسوس کرسکتے ہیں۔
دماغ کو تازہ دم رکھنے کے لیے ہر رات 7 سے 9 گھنٹے نیند کی کوشش کریں۔
غذا پر بھی توجہ دیں
جتنی زیادہ کیلوریز جسم کا حصہ بنائیں گے اتنا زیادہ یادداشت کے متاثر ہونے کا امکان بڑھ جائے گا۔
اس کی وجہ تو واضح نہیں مگر درمیانی عمر میں زیادہ جسمانی وزن کو بعد کی زندگی میں دماغ کی ناقص صحت سے جوڑا جاتا ہے۔
معمولی تبدیلیوں کے ذریعے آپ روزانہ کی کیلوریز میں کمی لاسکتے ہیں یا کسی ماہر سے مشورہ کرکے خوراک کا پلان بناسکتے ہیں۔
دماغ کو ایندھن فراہم کریں
مخصوص غذائیں دماغ کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے بہت زیادہ کام کرتی ہیں۔
سبزیاں، پھل، دالیں، مچھلی اور زیتون کے تیل یا کینول آئل کی ‘اچھی’ چکنائی اس حوالے سے مددگار غذائیں ہیں۔
روزانہ ایک کپ چائے یا کافی کا پینا بھی دماغ کو مستعد بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے مگر جنک فوڈ کے استعمال سے گریز کریں کیونکہ وہ بلڈ شوگر کو بڑھا کر دماغ پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔
سیگریٹ میں موجود متعدد کیمیکلز دماغ کے لیے زہریلے ہوتے ہیں تو آپ کے لیے یہ حیران کن نہیں ہونا چاہیے کہ تمباکو نوشی دماغی تنزلی اور ڈیمینشیا سے منسلک ہے۔
اور ہاں کسی دوسرے کی سیگریٹ سے خارج ہونے والا دھواں بھی یہ اثر کرسکتا ہے۔
دل کا خیال رکھیں
اگر آپ کے دل کی صحت ناقص ہو تو زیادہ خطرہ اس بات کا ہے کہ سیکھنے اور یادداشت کے مسائل کا سامنا ہو۔
جسمانی وزن زیادہ ہونا اور جسمانی سرگرمیوں سے دوری خون کی شریانوں کے سکڑنے کا باعث بننے والے عناصر ہیں جس سے دماغ کے لیے خون کی روانی محدود ہوتی ہے اور شریانیں اکڑنا شروع ہوجاتی ہیں۔
ہائی بلڈ پریشر سب سے بڑی نشانی ہے کہ آپ کے دماغ کی صحت بھی خطرے کی زد میں ہے۔
موسیقی
آپ کا دماغ اس وقت ذہنی ورزش کرتا ہے جب آپ اپنی پسند کا کوئی گانا سنتے ہیں۔موسیقی سننا نہ صرف دماغ کو زیادہ مستعد کرتا ہے بلکہ یادداشت اور مزاج کو بھی بہتر بناتا ہے۔
اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ دماغ کو موسیقی کی ساخت کو سمجھنے کے لیے محنت کرنا پڑتی ہے بالخصوص اگر کوئی گانا آپ پہلی بار سن رہے ہوں۔
مراقبہ
مراقبے میں اگر صرف سانس پر ہی توجہ مرکوز کی جائے تو بھی ہائی بلڈ پریشر یا ہائی کولیسٹرول میں کمی لانے میں مدد مل سکتی ہے۔
بلڈ پریشر یا کولیسٹرول سے الزائمر امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ اس عادت سے توجہ، یادداشت اور الفاظ کے انتخاب کی صلاحیتیں بہتر ہوتی ہیں اور خیالات کو ایک سے دوسرے میں سوئچ کرنا آسان ہوجاتا ہے۔