مصری عدالت نے انتشار پھلانے کے الزام میں اخوان المسلمین کے 8 رہنماؤں کو سزائے موت جبکہ 37 رہنماؤں کو عمر قید کی سزا سنادی۔ ’ڈان نیوز‘ کے مطابق مصر کی عدالت نے مجموعی طور پر اخوان المسلمین کے 58 افراد کو سزائیں سنائی ہیں۔
ان میں اخوان المسلمون کے سربراہ محمد بدیع اور نائب سربراہ محمود عزت سمیت 8 رہنماؤں کو سزائے موت، دیگر 37 رہنماؤں کو عمر قید، 6 افراد کو 15 سال اور 17 افراد کو 10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔
مصری میڈیا کے مطابق عدالت نے ملزمان کو 2013 میں اخوان سے تعلق رکھنے والے سابق صدر محمد مرسی کے حق میں دھرنے اور مظاہرے کرنے، انتشار پھیلانے، تخریب کاری کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں سزا سنائی ہے۔
یاد رہے کہ 2013 میں مصر کے اس وقت کے صدر محمد مرسی کو فوج کی جانب سے حکومت سے باہر کردیا گیا تھا اور مصر نے اخوان المسلمین کو دہشت گرد تنظیم بھی قرار دیا تھا۔
مصر کی حکومت نے اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے بعد ان کے خلاف بے دردی سے کارروائیاں کیں اور کئی رہنماؤں سمیت ہزاروں کارکنوں کو جیل میں ڈالا اور سزائے موت دی۔
مصری فوج نے اخوان المسلمین کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے محمد مرسی سمیت کئی رہنماؤں اور سیکڑوں کارکنوں کو گرفتار کرلیا تھا۔
محمد مرسی کو جاسوسی، مظاہرین کو قتل کروانے اور جیل توڑنے کے الزامات کے تحت عمر قید، سزائے موت اور 20 سال قید کی سزائیں بھی سنائی گئی تھی۔
اخوان المسلمین کے کئی قائدین کو پھانسی کی سزائیں دی گئیں جبکہ معزول صدر محمد مرسی دوران قید انتقال کرگئے۔