مصری ماہرین آثار قدیمہ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے فرانسیسی ماہرین کی مدد سے تقریبا 3500 سال پرانے خواتین کے تابوت دریافت کرلیے۔
مصری ماہرین نے خواتین کے تابوت دریافت کرنے کے دعوے سے 4 دن قبل ہی 24 نومبر کو 75 تابوت اور جانوروں کی حنوط شدہ لاشیں دریافت کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
مصر کے محکمہ آثار قدیمہ و ثقافت نے گزشتہ ہفتے ہی دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے تاریخی مقام ’ہاستت ہیکل‘ کے قریب سے ایک مقام سے لکڑی اور کانسی کے بنے ہوئے 75 تابوت دریافت کیے ہیں۔
ساتھ ہی دعویٰ کیا گیا تھا کہ بلیوں، ریچھ، مگر مچھ، اژدھوں اور بھنوروں کی حنوط شدہ لاشیں بھی دریافت کی گئی ہیں۔
اس سے قبل ماہرین نے گزشتہ ماہ اکتوبر کے آغاز میں دریائے نیل کے کنارے واقع شہر اقصر کے قریب الاساسیف نامی علاقے سے 3 ہزار سال پرانے مرد، خواتین اور بچوں کے تابوت اصل حالت میں دریافت کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
مذکورہ بچوں، مرد اور خواتین کے تابوتوں کے حوالے سے خیال ظاہر کیا گیا تھا کہ وہ قدیم مصری تہذیب کے مذہبی خاندان سے تعلق رکھنے والے افراد کی حنوط شدہ لاشیں ہوں گی۔
اور اب مصری حکام نے مزید تین تابوت انتہائی اچھی حالت میں دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
جرمن نشریاتی ادارے ’ڈی ڈبلیو‘ نے اپنی رپورٹ میں مصری ویب سائٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ حکام نے فرانسیسی ماہرین کی مدد سے دریائے نیل کے کنارے واقع شہر اقصر کے قریب الاساسیف علاقے سے ہی دریافت کیے۔
اسی علاقے سے ماہرین نے گزشتہ ماہ بھی 3 ہزار سال پرانے مرد، خواتین اور بچوں کے تابوت دریافت کیے تھے۔
رپورٹ کے مطابق دریافت کیے گئے نئے تین تابوتوں میں سے 2 تابوت خواتین کے ہیں جن کی لمبائی 190 سینٹی میٹر تک ہے۔
حکام کے مطابق خواتین کے تابوتوں سے مرد کا تابوت چھوٹا یعنی 180 سینٹی میٹر کا ہے اور اس پر کسی قسم کی تحریر بھی درج نہیں۔
مصری حکام کا کہنا تھا کہ دریافت کیے گئے دونوں خواتین کے تابوتوں پر قدیم مصری تہذیب کی زبان درج ہے، ساتھ ہی دونوں تابوت آرٹ سے سجے ہوئے بھی ہیں۔
مصری آثار قدیمہ کے ماہرین کا کہنا تھا کہ دریافت ہونے والے تینوں تابوت 1550 سے 1295 قبل مسیح کے ہیں اور ان کا تعلق بھی فرعونوں کے خاندان سے ہوگا۔
ماہرین نے بتایا کہ دریافت کیے گئے خواتین کے تابوتوں میں سے ایک ’تی آبو‘ اور دوسرا ’راؤ‘ نامی خاتون کا تابوت ہے۔