مصر کی شبرا الخیمہ کی ایک فوج داری عدالت نے خواتین کے ختنے کی مکروہ روایت پر سخت سزا کی منظوری کے بعد اس نوعیت کے پہلےکیس پر فیصلہ سناتے ہوئے ایک لڑکی کے والد اور نرس کو قید کی سزا سنائی ہے۔
عدالت نے ایک لڑکی کے والد کو اس کی عدم موجودگی میں بیٹی کا ختنہ کرانے پر تین سال قید بامشقت اور ختنہ کرانے والی نرس کو 10 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ ختنے کے نتیجے میں لڑکی ہمیشہ کے لیے معذوری کا شکارہوگئی تھی۔
عدالت نے وضاحت کی کہ یہ واقعہ آخری ختنہ کی سزا سخت ہونے سے پہلے کیا گیا تھا جس میں 2021 کے قانون نمبر 10 میں ترمیم کی گئی تھی جہاں تعزیرات کی کچھ دفعات میں ترمیم کی گئی تھی جس نے لڑکیوں کے ختنے کو سنگین اور فوج داری جرم قرار دیا گیا۔
عدالت نے اپنے انتباہی پیغام میں مصری بچیوں کو جسمانی نقصان پہنچانے پرعدالت سے رجوع کا حق دیا اور ساتھ ہی بچیوں کے والدین اور ان کے سرپرستوں کو وارننگ دی کہ وہ لڑکیوں کے ختنے جیسے کسی بھی اقدام سے قبل اس کے نتائج کو سامنے رکھیں۔ کیونکہ ان کے ایسے کسی بھی اقدام پر ان کے خلاف فوج داری مقدمہ چل سکتا ہے اور انہیں سزا ہوسکتی ہے۔
مصری پارلیمنٹ نے رواں سال اپریل میں ایک نیا قانون منظور کیا تھا جس میں لڑکیوں کے ختنہ کرانے والوں کو کم سے کم 10 سال قید کی سزا کی منظوری دی گئی تھی۔