قاہرہ ؛ مصر کی ایک عدالت نے انسانی حقوق کی سرگرم خاتون کارکن کو جھوٹی خبریں پھیلانے کے الزام میں سزا سنادی۔ عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق مصر کی عدالت نے ایک خاتون ثنا سیف کو پولیس افسر کی تضحیک کرنے کے علاوہ جھوٹی خبریں پھیلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے 18 ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔
File Photo
اس سلسلے میں بتایا گیا ہے کہ ثنا سیف کو گزشتہ سال جون میں گرفتار کیا گیا تھا جن پر جھوٹی خبریں نشر کرنے، ملک میں صحت کے بحران اور جیلوں میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی افواہیں پھیلانے کا الزام ہے جب کہ ان پر فیس بک کے ذریعے پولیس افسر کی تضحیک کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ثنا سیف اپنی گرفتاری کے بعد سے سیکورٹی حکام کی حراست میں ہیں اور انہوں نے اپنے اوپر عائد الزامات کی تردید کی ہے جب کہ ثنا کے وکیل نے قاہرہ کی فوجداری عدالت کے فیصلے کو ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
دریں اثنا سزا پانے والی خاتون کارکن ثنا سیف کی بہن کا کہنا ہے کہ عدالت نے اپنا فیصلہ ملزمہ کی غیر موجودگی میں سنایا ہے۔ سماعت کے وقت ثنا کو عدالت میں پیش ہی نہیں کیا گیا۔ دوسری جانب عالمی انسانی حقوق کے گروپوں نے الزام عائد کیا ہے کہ مصری حکام اپنے مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھے ہوئے ہیں اور انہیں جیلوں میں ڈالا جارہا ہے جب کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی ثنا سیف پر الزامات کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت کا فیصلہ انصاف کی بگڑی ہوئی شکل ہے۔