نوروز ایران کا قدیم اور قومی تہوار ہے جسے ایران سمیت دنیا کے کئی ممالک خاص طور سے فارسی بولنے والے مناتے ہیں۔ تاہم اس سال عید نوروز کے ساتھ ایران سمیت دنیا کے بھر میں کورونا وائرس کا قہر بھی جاری ہے۔
نوروز ایرانی سال کا آغاز، بہار کی آمد، فطرت اور قدرت کے حسن کا جشن ہے جو اسلام سے پہلے بھی رائج تھا۔
نوروز کا دوسرا نام زندگی میں امید واعتدال، امن، دوستی اور انسانی وقار کا اظہار ہے اور ایرانی عید نوروز کا جشن دھوم دھام سے مناتے ہیں۔
نوروز فارسی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی نیا دن ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وقت کے مطابق نئے ہجری شمسی سال یعنی نوروز کا آغاز آج دوپہر بروزہفتہ 13:07:28 پر ہوگا-
تحویل سال کے ابتدائی لمحات کا آغاز ایرانی عوام دعائے تحویل سال پڑہنے سے کرتے ہیں
“یا مقلب القلوب و الابصار یا مدبرالیل و النهار یا محول الحول و الاحوال حول حالنا الی احسن الحال” ۔
ایران میں جشن نوروز کوروش اور ہخامنشی بادشاہوں کے عہدوں میں بھی رائج تھا جنہوں نے اسے باقاعدہ طور پر قومی جشن قرار دیا تھا۔
ایرانی قوم عید نوروز کو سال کے بڑے تہوار کے طور پر مناتی ہے. نیا سال شروع ہونے سے پہلے ہی لوگ اپنے گھروں کی صفائی شروع کر دیتے ہیں. اس کو “”خانہ تکونی”” کا نام دیا جاتا ہے. اس موقع پر لوگ ہر نئی چیز خریدنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
نوروز کی ایک دلچسپ رسم یہ ہے کہ لوگ سال کے آغاز پر اپنے گھروں میں ایک خصوصی دسترخوان بچھاتے ہیں جس پر سات مختلف اور مخصوص اشیاء رکھی جاتی ہیں جن کا نام حروف تہجی کے مطابق “س” سے شروع ہوتا ہے. اس رسم کو “ھفت سین ” کا نام دیا جاتا ہے۔
“ھفت سین “
عام طور پر یہ سات اشیاء سیب، سبزگھاس، سرکہ، گندم سے تیار شدہ ایک غذا سمنو، ایک رسیلا پھل یا بیر، ایک سکہ اور لہسن پر مشتمل ہوتی ہیں.
ہفت سین دسترخوان یا سین سے شروع ہونے والے سات کھانوں کے دسترخوان کو ایک تاریخی اہمیت حاصل ہے.یہ اشیاء زندگی میں سچ، انصاف، مثبت سوچ، اچھے عمل، خوش قسمتی، خوشحالی، سخاوت اور بقاء کی علامات ہیں۔
نوروز 12 ممالک میں منایا جاتا ہے جن میں اسلامی جمہوریہ ایران، ترکی، آذربائیجان، ہندوستان، پاکستان، ازبکستان، قرغستان، قازقستان، افغانستان، ترکمانستان، تاجکستان اور عراق شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسکو نے نوروز کو دنیا کے غیر مادی ثقافتی ورثے کے طور پر درج کیا ہے۔
ایران میں لوگ جشن کے وقت پر ایک دوسرے کو مبارک باد دیتے اور اس کے ساتھ آنے والے نئے سال میں سلامتی اور ترقی کی دعائیں کرتے ہیں۔
جس زمانے میں اسلام نے فتوحات کے ذریعہ پھیلنا شروع کیا اس وقت مختلف قومی ثقافتوں اور رسم و رواج سے سامنا ہوا ،اسلام اِن موارد سے دو طرح پیش آیا:
وہ آداب و رسوم جو اسلامی اہداف اور اصول کے مخالف تھے ان سے شدت کے ساتھ پیش آیا۔
وہ آداب و رسوم جو اسلامی اہداف و اصول کے برخلاف نہیں تھے اور نہ ہیں اس صورت میں یا اسکی تائید کی یا انکے مقابلے میں مخالفانہ رویہ اختیار نہیں کیا یعنی خاموشی اختیار کی۔