ممبئی : الیکشن کمیشن نے شیوسینا کے دونوں دھڑوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 8 اگست کو دوپہر 1 بجے تک اکثریت کے ثبوت کے ساتھ جواب طلب کیا ہے۔ اس میں شیوسینا کے صدر ادھو ٹھاکرے کو اب تک کا سب سے بڑا جھٹکا لگ سکتا ہے۔
ادھو ٹھاکرے ابھی تک 40 باغی ایم ایل ایز اور 12 ایم پیز کے دیے زخموں سے ٹھیک بھی نہیں ہوئے ہیںکہ کمیشن نے مہاراشٹر کے وزیر اعلی ایکناتھ شندے کے دھڑے کے شیو سینا پر دعوے کے حوالے سے ادھو دھڑے کو بھی ایک خط بھیجا ہے۔ نوٹس میں کمیشن نے دونوں گروپوں سے کہا ہے کہ وہ معاون عوامی نمائندوں اور عہدیداروں کے دستخط شدہ خطوط فراہم کریں۔
قابل ذکر ہے کہ شیوسینا کے ایکناتھ شندے نے اپنے 40 حامیوں کے ساتھ بغاوت کرتے ہوئے 30 جون کو بی جے پی کے ساتھ مل کر حکومت بنائی تھی۔ اس کے ساتھ ہی ان کے حامیوں نے لوک سبھا میں 12 ممبران پارلیمنٹ کا الگ دھڑا بھی بنا لیا ہے۔ مہاراشٹر میں کئی کونسلر پہلے ہی شندے پر اعتماد کر چکے ہیں۔
ادھو ٹھاکرے کے دھڑے کا کہنا ہے کہ چند عوامی نمائندوں کی بغاوت کی وجہ سے کوئی بھی شیوسینا پر حق نہیں جتا سکتا۔ شیوسینا پرتیندھی پریشد کے 282 ممبران اب بھی ان کے ساتھ ہیں۔ یہ شیو سینا کا سب سے بڑا سرکاری فورم ہے۔ اس میں پارٹی کے صدر سے لے کر مختلف یونٹوں کے عہدیداران شامل ہیں۔ ادھو دھڑے نے دعویٰ کیا ہے کہ جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں آتا، تمام تقرریاں اور ریاست میں بننے والی شندے-فڑنویس حکومت غیر قانونی ہے۔