پاکستان میں بدھ کو قومی اورصوبائی الیکشن ہونا ہے۔ الیکشن میں تشدد کا خوف اس قدرحاوی ہے کہ یہاں پہلے سے ہی موت کے بعد کے عمل کے لئے تیاری کرکے رکھی جارہی ہے۔ پشاورمیں ووٹنگ کے دوران تشدد کے خدشات کے پیش نظر 1000 کفن پہلے سے ہی تیار رکھے گئے ہیں۔ پشاورکے ڈپٹی کمشنرنےاس کی اطلاع دی ہے۔
دی ایکسپریس ٹربیون کی رپورٹ کے مطابق پشاورکے ڈپٹی کمشنرعمران حامد شیخ نے بتایا کہ وہ کسی بھی طرح کے حالات سے نمٹنے کو تیارہیں۔ ویسے توکل پرامن انتخابات ہونے کی امید ہے، لیکن کسی بھی طرح کی ایمرجنسی حالات کے لئے تیاری کی گئی ہے، اس میں 1000 کفن بھی شامل ہے۔
ڈپٹی کمشنرعمران حامد شیخ نے بتایا “پولیس نے الیکشن والے دن شہر میں افغان پناہ گزینوں کی سرگرمیوں پربھی روک لگا دی ہے۔ ڈپٹی کمشنر نے بتایا “پشاورمیں 1217 پولنگ بوتھ ہیں، جن میں سے 655 مردوں اور517 خواتین کے لئے ہیں جبکہ 45 پولنگ اسٹیشن مردوں اور خواتین دونوں کے لئے ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس سی سی ٹی وی کیمرہ کے ذریعہ ان بوتھوں پر نظر رکھے گی۔ پولنگ بوتھ پر موبائل فون کے استعمال پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ پشاور میں تشدد کی تاریخ رہی ہے اوریہ کئی دہشت گردانہ حملے جھیل چکا ہے۔ 10 جولائی 2018 کو ایک ریلی کے دوران ہوئے خودکش حملے میں 22 لوگ مارے گئے تھے، ان میں عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار بھی شامل تھے۔ وہیں سال 2014 میں پشاورواقع آرمی اسکول میں طالبانی دہشت گردوں نے حملہ کردیا تھا، اس میں 149 لوگ مارے گئے تھے، جن میں سے 132 اسکولی طلبا تھے۔