ارکنساس: جرثوموں (بیکٹیریا) کو ہلاک کرنے کے نت نئے طریقوں کی تلاش میں اب ماہرین نے ایک اور تکنیک دریافت کرلی ہے: اگر صرف چند مائیکرو ایمپیئر جتنی بجلی صرف 1.5 وولٹ پر، صرف آدھے گھنٹے تک جراثیم والے محلول میں سے گزاری جائے تو وہ اِن جرثوموں کو پھاڑ ڈالتی ہے اور یوں سخت جان سے سخت جان جراثیم کو بھی موت کے گھاٹ اُتار دیتی ہے۔
یہ عام سی حقیقت ہے کہ اگر کسی جاندار کے جسم میں سے بجلی گزر جائے تو اس کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔ بجلی کی کرسی سے دی جانے والی سزائے موت اور بجلی کے جھٹکوں سے ہونے والی اموات اس کے واضح ثبوت ہیں۔ لیکن اگر بجلی اتنی کمزور رکھی جائے کہ انسانی جسم کےلیے بالکل بے ضرر ہو تو کیا اس سے جراثیم بھی ہلاک کیے جاسکتے ہیں؟
اس سوال کا جواب ڈھونڈنے کےلیے یونیورسٹی آف ارکنساس کے ماہرین نے پیٹری ڈش میں رکھے گئے جرثوموں پر تجربات شروع کیے۔ ان میں وہ جراثیم بھی شامل تھے جو اینٹی بایوٹکس کے خلاف مزاحمت پیدا کرچکے ہیں اور صحت کے حوالے سے شدید مسائل کو جنم دے رہے ہیں۔
مختلف ایمپیئر اور وولٹیج آزمانے کے بعد انہیں معلوم ہوا کہ صرف چند مائیکرو ایمپیئر والی بجلی 1.5 وولٹ پر آدھے گھنٹے کےلیے ان جرثوموں والے محلول میں سے گزاری جائے تو اس سے جرثوموں کی خلوی جھلیاں پھٹ جاتی ہیں، ان میں بند خلوی مواد بکھر جاتا ہے اور یہ جراثیم ٹکڑے ٹکڑے ہو کر ختم ہوجاتے ہیں۔
یہ بجلی اتنی کم ہے کہ انسانوں کو محسوس بھی نہیں ہوتی جبکہ دوسری جانب صرف چند بیٹری سیل استعمال کرتے ہوئے پورا دن جراثیم مارنے کا کام بہ آسانی کیا جاسکتا ہے۔
ابتدائی تجربات میں جراثیم ہلاک کرنے کےلیے موزوں ترین ایمپیئر اور وولٹیج کا پتا لگانے کے بعد اب ماہرین کوشش کررہے ہیں کہ کسی طرح اس تکنیک کو مزید بہتر اور پختہ کرتے ہوئے ایسے برقی آلات ایجاد کرلیے جائیں جو کم خرچ ہونے کے ساتھ ساتھ مختصر بھی ہوں اور جنہیں اسپتالوں اور چھوٹے شفا خانوں کے علاوہ گھروں میں بھی جراثیم مارنے کےلیے بہ آسانی استعمال کیا جاسکے۔
اس تحقیق کی تفصیلات ’’اپلائیڈ اینڈ اینوائرونمنٹل مائیکروبائیالوجی‘‘ کے حالیہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔