ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اسلامی ملکوں کے ساتھ ایران کے تعلقات کوفروغ دینے میں کسی رکاوٹ کا سامنا نہیں ہے کہا کہ صرف مسلمانوں کے دشمن ہی اور ان میں سرفہرست غاصب صیہونی حکومت ایران و سعودی عرب کے دو طرفہ و علاقائی تعلقات و تعاون کی توسیع سے سخت گھبرائی ہوئی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان سے ملاقات میں جو تہران کے دورے پر تھے کہا کہ غاصب صیہونی حکومت نہ صرف فلسطینیوں کی دشمن ہے بلکہ تمام مسلمانوں کے لئے خطرہ بھی ہے اور اس غاصب حکومت کے ساتھ بعض ملکوں کے تعلقات کی برقراری سےنہ صرف امن قائم نہیں ہوگا بلکہ یہ عمل امت مسلمہ کے نظریے کے خلاف بھی ہے۔
صدر مملکت سید ابراہیم رئیسی نے عالم اسلام کے دو اہم اور بااثر ملکوں کی حیثیت سے ایران و سعودی عرب کے تعلقات کی بحالی کا خیرمقدم کرتے ہوئے فریضہ حج کی ادائیگی کے ایام اور دنیا کے مختلف علاقوں سے مسلمانوں کے سرزمین وحی میں موجود ہونے کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ اسلامی عقائد اس بات کے متقاضی ہیں کہ ایران و سعودی عرب کے درمیان اچھی ہمسائیگی قائم رہے اور مذاکرات میں دونوں ملکوں کے مشترکہ مفادات پر توجہ دی جائے اور اس طرح سے مفاہمت پائی جاتی رہے۔
سید ابراہیم رئیسی نے علاقے میں پائے جانے والے مختلف مسائل و مشکلات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جو امت مسلمہ کے لئے رنج و الم کی باعث ہیں کہا کہ علاقے کے ملکوں کے درمیان مذاکرات و تعاون سے ان مسائل و مشکلات کو حل کیا جا سکتا ہے اور اس سلسلے میں اغیار کی مداخلت کوئی مفہوم و معنی نہیں رکھتی۔
صدر ایران نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور تکفیری گروہوں کا قلع قمع کرنے میں ایران کے کامیاب تجربے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کامیاب مہم میں حاصلہ نتائج و تجربات ایسے مسائل و محرکات کے حامل ہیں جو دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کا محور قرار پا سکتے ہیں ۔ اس ملاقات میں سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے بھی دونوں اسلامی ملکوں کے درمیان تعلقات کی بحالی اور اپنے دورہ تہران پر اپنی بے انتہا خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک سنہری موقع ہے جس کی قدر و اہمیت کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعاون دونوں ملکوں اور پورے علاقے کے مفاد میں زمینہ ہموار کرے گا۔
فیصل بن فرحان نے ایران کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کے لئے مختلف ورکنگ گروپ کی تشکیل سے متعلق سعودی فرمانروا کی ہدایت کا ذکر اور اسٹریٹیجک سطح پر تعلقات کی توسیع کے لئے اپنے ملک کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی و ثقافتی تعاون اور ترقی، تہران و ریاض کے ایجنڈے میں شامل ہے ۔
انھوں نے کہا کہ دنیا کے بعض ممالک اس بات کے حق میں نہیں کہ امن و استحکام مضبوطی سے بڑھتا رہے، کہا کہ ایران و سعودی عرب کے درمیان موجودہ مفاہمت کا فروغ تمام اسلامی ملکوں کی سطح پر بے تحاشہ ثمرات و نتائج کا باعث بنے گا اور اس بات کا ضمانت قرار پائے گا کہ کوئی بھی بیرونی ملک ہمارے علاقے میں مداخلت نہ کر سکے۔
سعودی وزیر خارجہ نے اسی طرح اپنے ایرانی ہم منصب کے ساتھ ملاقات اور مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں بھی اپنے دورہ تہران پر خوشی کا اظہار کیا ۔
فیصل بن فرحان نے تہران پہنچنے کے بعد اپنے ایرانی ہم منصب سے ملاقات اور مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا ۔ دونوں وزرائے خارجہ نے مشترکہ سیاسی، سرحدی اور اقتصادی کمیٹیوں کی تشکیل پر اتفاق کیا۔
ایران اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ نے اسی کے ساتھ منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام نیز ماحولیات کے تحفظ سمیت مختلف میدانوں میں تعاون پر اتفاق کی خبر بھی دی ہے ۔ دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے اپنے تہران اجلاس میں مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں بھی یکساں موقف پر زور دیا۔
سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ روابط کے فروغ کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔