اگرچہ ماضی میں ہونے والی متعدد تحقیقات میں یہ بات بتائی جا چکی ہے کہ مصنوعی مٹھاس کا شوگر اور کینسر سمیت دیگر خطرناک بیماریوں سے گہرا تعلق ہے۔
تاہم اب ماہرین صحت نے انرجی ڈرنکس کو زہر قرار دیتے ہوئے بچوں اور کم عمر افراد کے لیے انہیں ممنوع قرار دینے کا مطالبہ کردیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق صحت پر کام کرنے والی کم سے کم 40 مختلف تنظیموں نے برطانیہ کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بچوں کے لیے انرجی ڈرنکس کے استعمال پر پابندی عائد کی جائے۔
رپورٹ کے مطابق ایک عام انرجی ڈرنکس میں 160 سے 200 گرام کیفین اور مصںوعی مٹھاس ہوتی ہے جو کہ چائے کے کپ سے کہیں زیادہ اور کافی کے بڑے کپ سے دگنی ہوتی ہے اور یہ مقدار یومیہ استعمال سے بھی زیادہ ہے۔
ماہرین کے مطابق حد سے زیادہ کیفین اور مصنوعی مٹھاس کے استعمال سے ڈپریشن، شدید اضطراب اور یہاں تک کہ اپنی زندگی ختم کرنے جیسے منفی خیالات جنم لے سکتے ہیں، اس لیے انرجی ڈرنکس کو بچوں کے لیے ممنوع قرار دیا جائے۔
ماہرین صحت کا کہنا تھا کہ انرجی ڈرنکس ہر اسٹور پر عام دستیاب ہیں اور انہیں طاقت بڑھانے یا توانائی بحال کرنے کے طور پر فروخت کرکے خصوصی طور پر بچوں اور کم عمر افراد کو بیمار کیا جا رہا ہے۔
ماہرین صحت اور مختلف تنظیموں نے مطالبہ کیا کہ بچوں کے لیے انرجی ڈرنکس کے استعمال پر پابندی عائد کردی جانی چاہیے۔