لکھنؤ(نامہ نگار) قلب کی بیماری میں مبتلا کرن کو ایراز میڈیکل کالج کے ڈاکٹروں نے نئی زندگی دی ہے۔ آیوشمان مریض کرن کی سرجری کرنے والے ڈاکٹر فضل کریم نے بتایا کہ مریض کے قلب کے وال کا ایک پردہ (سائنیس آف وال سلوا) پھٹ گیا تھا۔ اس سے خون رائٹ ایٹرین میں داخل ہونے لگا تھا۔
ڈاکٹر فضل کے مطابق اگر کرن کی سرجری جلد نہ ہوتی تو اس کی جان کو خطرہ لاحق تھا۔ ایراز میڈیکل کالج اینڈ اسپتال نے میڈیکل کے شعبہ میں ایک بار پھر تاریخ رقم کی ہے۔ اسپتال میں قلب کی جو پیچیدہ سرجری کی گئی وہ ملک کے کچھ چنندہ اسپتالوں میں ہی ہوتی ہے۔
اسپتال کے کارڈیو سرجن ڈاکٹر فضل کریم اور ڈاکٹر ارشاد احمد نے بتایا کہ ملیح آباد کے رہنے والے رام چندر کے ۱۶ سالہ بیٹے کرن کو دو ماہ قبل گلے میں سوزش کی شکایت ہوئی۔ کرن کا ملیح آباد کسمنڈی کے جٹھائی گاؤں کے ایک مقامی ڈاکٹر نے علاج کیا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ کرن کے والد رام چندر کے مطابق کچھ دنوں میں ہی ان کے بیٹے کرن کو سانس لینے میں دقت ہونے لگی جس کے بعد اسے مال کے سرکاری اسپتال میں لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے مریض کو دیکھنے کے بعد اسے کے جی ایم یویاسنجے گاندھی پی جی آئی لے جانے کا مشورہ دیا۔حالانکہ انہوں نے ایراز میڈیکل کالج جانے کا فیصلہ کیا اور علاج کیلئے یہاں آگئے۔ تقریباً دس دن قبل رام چندر بیٹے کو لے کر ایراز میڈیکل کالج کے ماہرا مراض قلب ڈاکٹر فضل کے پاس پہنچے تو انجیوگرافی میں معلوم ہوا کہ کرن کے قلب کے وال کا ایک پردہ پھٹ گیا ہے۔ ڈاکٹر فضل نے بتایا کہ اس بیماری کو میڈیکل زبان میں ’ریپچر سائنیس آف وال سلواانیورزم‘ کہتے ہیں اس بیماری میں دل سے نکلنے والی بڑی نس آرٹا کے وال کا پردہ پھٹ جاتا ہے جس کے سبب خون کا بہاؤ دل کی رائٹ ایٹرین میں ہونے لگتا ہے، ایسی صورت میں ضروری ہوتا ہے کہ اس جگہ کو بندکرکے خون کے رساؤ کو روکا جائے۔ ڈاکٹر فضل اور ڈاکٹر ارشاد احمد نے انجیوگرافی میں ہی یہ طے کر لیا تھا کہ مریض کی اوپن ہارٹ سرجری کے بعد اے ڈی ای-1(امپلاڈز ڈکٹ اپلوڈر) لگا کر سوراخ کو بند کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ایک بارہ ملی لیٹر کی ڈیوائس تھی جسے سراخ کی جگہ پر لگا دیا گیا۔ آئندہ تین سے چھ ماہ میں قلب میں بننے والا لیکویڈ اس ڈیوائس کو پوری طرح ڈھانپ دے گا اور مریض معمول کے مطابق اپنی زندگی بسر کرنے لگے گا۔
سرجری کرنے والی ٹیم
ڈاکٹر فضل نے بتایا کہ یہ ایک پیچیدہ سرجری تھی جس کیلئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ماہرین کو بھی تعاون کیلئے مدعو کیا گیا تھا۔ سرجری کے ڈاکٹر ارشاد احمد کے ساتھ اے ایم یو کے ڈاکٹر شادعبقری، ڈاکٹر کامران خاص طور سے ایراز میڈیکل کالج آئے تھے اس کے علاوہ ایراز کے ڈاکٹر مجاہد(اینستھیسیا)اورڈاکٹر خالد نے بھی سرجری میں اہم کردار ادا کیا۔
نجی اسپتال میں ۳لاکھ سے زائد ہوتا خرچ
ڈاکٹر فضل نے بتایا کہ رام چندر آیوشمان منصوبہ کا مستفید تھا جس کی وجہ سے اس کے بیٹے کرن کی سرجری مفت ہوئی۔ حالانکہ یہ سرجری اگر پرائیویٹ اسپتال میں کرائی جاتی تو تین سے ساڑھے تین لاکھ روپئے تک مریض کو خرچ کرنا پڑتا۔ سرکاری اسپتال میں بھی ایک لاکھ کے آس پاس خرچ ہوتا لیکن ایراز میڈیکل کالج میں یہ آپریشن بالکل مفت ہوا۔