یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بورل نے غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں قتل عام کی جانب سے خبردار کیا ہے ایک انٹرویو میں جوزف بورل نے کہا کہ آج غزہ کی جنگ کی وجہ سے صیہونی حکومت کے بارے میں دنیا کا زاویہ نگاہ تبدیل ہو رہا ہے اور تل ابیب کی حمایت میں کمی آ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے عوام اس چیز کی جانب سے تشویش میں مبتلا ہیں جسے میں یقین کے ساتھ قتل عام کہہ سکتا ہوں۔جوزف بورل نے کہا کہ تیس ہزار سے زیادہ عام شہری مارے جا چکے ہیں جو کہ تصور سے بالاتر ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ یورپی یونین میں فلسطین کے مسئلے کے لئے کچھ ترجیحات کو مدنظر رکھا گیا ہے جس میں دو ریاستی راہ حل شامل ہے جس کے تحت فلسطینیوں کو اپنی سرزمین اور حکومت رکھنے کا حق حاصل ہوگا۔
جوزف بورل نے غزہ میں انسانی بحران پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت بھوک کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ لاکھوں لوگ حقیقی معنوں میں بھوک کی موت مر رہے ہیں اور بہت سے بچے بھی غذائی قلت کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔
انہوں نے غزہ میں امداد رسانی میں اسرائیل کی جانب سے کھڑی کی گئي روکاوٹ کو خوراک اور بھوک مری کی بنیادی وجہ قرار دیا اور کہا کہ اسی لئے کہا جا سکتا ہے کہ اسرائیل بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کے بہت سے ثبوت موجود ہیں کہ سرحدوں پر رکاوٹوں کی وجہ سے امدادی سامان غزہ میں پہنچ نہیں پا رہا ہے اور اس سلسلے میں اسرائیل کے دعووں کو قبول نہیں کیا جاسکتا ہے۔