لکسمبرگ ؛یورپی یونین کی عدالت انصاف نے بلجیم میں جانوروں کو حلال اور کوشر کرنے سے قبل بے سدھ کرنے کی پابندی کو جائز قرار دیتے ہوئے مذہبی اقلیتوں کے اعتراضات مسترد کردیے۔ بین الاقوامی خبررساں اداروں کے مطابق یورپی یونین کی اعلیٰ ترین عدالت نے جانوروں کے حقوق کے نام پر انہیں ذبح کرنے سے قبل بے سدھ کرنے کے بلجیم کے قانون کی تائید کردی۔
File Photo
یورپ کے مسلمانوں نے اس فیصلے پر ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے اپنی جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ کئی مسلم تنظیمیں بلجیم میں اس قانون کے منظور ہونے اور جنوری 2019ء میں اس کے نافذ ہونے سے قبل کئی بار چیلنج کر چکی ہیں۔ دوسری جانب بلجیم میں اسرائیل کے سفیر نے اپنا ردعمل دیتے ہوئے اسے تباہ کن فیصلہ اور یورپ میں یہود کی زندگی کے لیے ایک دھچکا قرار دیا۔
اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے یورپی راہبوں کی کانفرنس کے سربراہ نے کہا ہے کہ پورے یورپ میں یہودی برادری اس فیصلے کو محسوس کرے گی۔ یاد رہے کہ جولائی 2017ء میں بلجیم کی ریاست فلامش کی حکومت نے جانوروں کی بہبود کے لیے نام نہاد کام کرنے والی تنظیموں کے ایما پر بغیر بے ہوش کیے کھلے عام جانوروں کو قربان یا دیگر مذہبی رسومات میں ذبح کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی، جس پر مسلمانوں اور یہود نے اس فیصلے کو بلجیم کی آئینی عدالت میں چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیار کیاتھا کہ یہ پابندی ان کی مذہبی آزادیوں اور ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
آئینی عدالت نے مقدمے پر رائے دینے کے لیے اسے یورپی عدالت انصاف میں بھیج دیا تھا، جس پر عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اس بات کی ضرورت ہے کہ مذہبی ذبیحہ اور جانوروں کی بہبود کے درمیان ایک مناسب توازن رکھا جائے۔ رواں سال ستمبر میں ایک ایڈوکیٹ جنرل نے بھی عدالت کو بتایا تھا کہ حکومتوں کی جانب سے بے ہوشی کے بغیر جانوروں کو ذبح کرنے پر پابندی مسلمانوں اور یہود کے مذہبی عقائد کی خلاف ورزی ہے۔