لندن کے نیلام گھر سودیبیز کے مطابق سٹریٹ آرٹسٹ بنکسی کی وہ پینٹنگ جو نیلامی کے فوراً بعد پراسرار طور پر پھٹ گئی تھی، اسے کامیاب بولی دہندہ نے ٹکڑے ٹکڑے ہونے کے باوجود خرید لیا ہے۔
2006 میں بنائی جانے والی ’گرل ود بیلون‘ نامی اس تصویر کو پانچ اکتوبر کو نیلامی کے لیے پیش کیا گیا تھا اور جیسے ہی اس کی بولی دس لاکھ بیالیس ہزار برطانوی پاؤنڈ پر ختم ہوئی فریم میں نصب ’شریڈر‘ نے اس کا نچلا حصہ کاٹ کر پٹیوں میں تقسیم کر دیا تھا۔
نیلام گھر نے اس تصویر کی خریدار کا نام ظاہر نہیں کیا تاہم بتایا ہے کہ وہ کہتی ہیں کہ جب پچھلے ہفتے پیٹنگ پھٹ گئی تو پہلے تو مجھے دھچکا لگا لیکن پھر مجھے احساس ہوا کہ اب تو میرے پاس اپنا ایک تاریخی شاہکار آ جائے گا۔‘
نیلام گھر کا یہ بھی کہنا ہے کہ بنکسی کے کام کی تصدیق سے متعلق ادارے نے اس فن پارے کو اصلی ہونے کا سرٹیفکیٹ بھی جاری کر دیا ہے اور اب اسے ایک نیا نام بھی دیا گیا ہے جو ‘لو از ان دا بِن’ یا ’محبت کوڑے دان میں‘ ہے۔
سودیبیز میں جدید یورپی آرٹ کے شعبے کے سربراہ ایلکس برینزک نے کہا ہے کہ ’بینکسی نے نیلامی میں ایک فن پارہ تباہ نہیں کیا بلکہ ایک نیا فن پارہ تخلیق کر دیا ہے۔‘
انھوں نے خود اس واقعے کے بعد انٹسا گرام پر اس تصویر کو پوسٹ کیا تھا جس میں وہاں موجود حاضرین حیران و پریشان کھڑے دکھائی دیتے ہیں۔ بنکسی نے ساتھ لکھا ‘جا رہا ہے، جا رہا ہے، چلا گیا۔۔’
بینکسی جنھیں عجیب و غریب آرٹسٹ بھی کہا جاتا ہے اصل میں ہیں کون یہ معلوم نہیں کیونکہ وہ اپنی اصل شناخت ظاہر نہیں کرتے۔ وہ گرافیٹی کے ذریعے سیاست اور مختلف مسائل کو طنزیہ انداز میں پینٹ کرتے ہیں اور آج کل ان کا شمار دنیا کے مہنگے مصوروں میں ہونے لگا ہے۔